فتویٰ نمبر:2087
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام عليكم اگر شوہرکے لائےہوئے گھر کے سوداسلف میں سے جو چیزیں جیسے سرف یا اس جیسی چیزیں جو کے پیک ہوتی ہیں اور زائید ہوجاتی ہیں وہ چیزیں بوقت ضرورت کوئی ہم سے کوئی خریدلے تو کیا ان چیزوں کے پیسے شوہر کے علم میں لائے بغر ہم اپنی ذات پر خرچ کر سکتے ہیں ؟
یا وہ پیسے صرف گھر کے اخرجات میں ہی خرچ کرنے ہونگے ؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
وعلیکم السلام ورحمة الله وبركاته!
عورت کا شوہر کی اجازت کے بغیر گھر کا سودا سلف بیچنا درست نہیں ہے ، البتہ اگر شوہر نے صراحتا یا دلالتا ہر طرح کا اختیار دے رکھا ہو تو پھر درست ہے لیکن بہتر یہ ہے کہ شوہر سے اجازت لے کر اپنی ذات پر خرچ کرے۔
عن أبي حرۃ الرقاشي عن عمہ رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: لا یحل مال إمرء مسلم إلا بطیب نفس منہ۔ (مسند أحمد: 72/5، شعب الإیمان للبیہقي: 749/2، مشکاۃ المصابیح: 255، مرقاۃ المفاتیح: 350/3)
قولہ: ’’إلا بطیب نفس منہ‘‘، أي بأمر أو رضًا۔ (مرقاۃ المفاتیح ، باب الغصب: 135/4 )
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:19 ربیع الثانی1440ھ
عیسوی تاریخ:27 دسمبر 2018ء
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: