ذکر کی مجالس کا استہزا 

فتویٰ نمبر:2064

سوال: محترم جناب مفتیان کرام!

سوال:ایک شخص سے جب کہا جاتا ہے کہ ذکر کے اصلاحی مجلس میں چلتے ہیں تو وہ کہتا ہے تم لوگ فارغ ہو. ایسے ہی بے دھیانی میں کہ دیتا ہے. کیا یہ کلمہ کفر تو نہیں اور اس کا کیا حکم ہے؟

والسلام 

الجواب حامداو مصليا

احکام شرعیہ کا مذاق اڑانا یا ان کے لیے نامناسب تعبیرات استعمال کرنا نہایت خطرناک بات ہے۔ انسان ایمان سے بھی ہاتھ دھو سکتا ہے۔

مذکورہ شخص نے یہ الفاظ اگر ذکر کا استہزا اور اس کو حقیر سمجھتے ہوئے کہے ہیں تو یہ شخص گناہ کبیرہ کا مرتکب ہوا لہذا فورا توبہ استغفار کرے اور اگر بے دھیانی اور غفلت میں کہہ ڈالے ہیں تو اگرچہ کفر نہیں لیکن دین کے بارے میں ایسے الفاظ زبان سے نکالنا یہ بھی بے احتیاطی اور گناہ ہے اس لیے بصدق دل توبہ و استغفار کریں اور آئندہ اس طرح کے کفریہ کلمات ادا کرنے سے مکمل احتراز کریں۔

فی البحر: 

“وفی فتح القدیر: ومن ھزل بلفظ کفر ارتد وان لم یعتقدہ للاستخفاف، فھو ککفر العناد والالفاظ التی یکفر بھا تعرف فی الفتاوی” اھ (ج۵ ص۱۲۰ طبع ایچ ایم سعید)

وفی احکام القرآن للجصاص: “ولان الفرق بین الجد والھزل ان الجاد قاصد الی اللفظ والی ایقاع حکمہ، والھازل قاصد الی اللفظ غیر مرید لایقاع حکمہ۔ “(ج ۳: ۱۹۳ (۲))

و اللہ الموفق

قمری تاریخ: ٧ ربیع الثانی ١٤٤٠؁

عیسوی تاریخ: ١٦ دسمبر ٢٠١٨؁

تصحیح وتصویب: حضرت مولانا مفتی انس عبدالرحیم۔

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں