فتویٰ نمبر:2059
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم !
ہینگ کی بو کے بارے میں کیا حکم؟ ہے کیا اسکی بو سےفرشتے نہیں آتے؟ اور کیا اس کی بو سے نماز فاسد ہوجاتی ہے ؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
وعلیکم السلام!
اس سوال کے دو جزو ہیں :
۱) ہینگ کی بو۔ اسلام ایک نفیس دین ہے اور اپنے ماننے والوں کو بھی صفائی اور نفاست کی تعلیم دیتا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہر اس کام سے روکا ہے جو اس کے خلاف ہو۔ ہینگ کی بو سے نماز فاسد نہیں ہوتی لیکن بدبو کے ساتھ نماز پڑھنا مکروہ ہے۔ اس لیے بدبو والی چیز کھانے کے بعد جیسے :کچی پیاز، لہسن، ہینگ وغیرہ اس کی بو کو زائل کر کے نماز ادا کرنی چاہیے۔
“عن ابن عمر أن رسول الله صلى الله عليه وسلم قال في غزوة خيبر من أكل من هذه الشجرة يعني الثوم فلا يأتين المساجد “۔
{مسلم ۵۶۱}
۲) بو کو فرشتے ناپسند کرتے ہیں ۔ ہر اس چیز کو فرشتے پسند کرتے ہیں جسے سلیم الفطرت لوگ پسند کرتے ہیں۔
“وفي الطيب من الخاصية، أن الملائكة تحبه، والشياطين تنفر عنه، وأحب شيء إلى الشياطين الرائحة المنتنة الكريهة۔”
( زاد المعاد 4/ 257 )
فقط۔
و اللہ الموفق
قمری تاریخ: ۱۱ ربیع الثانی ۱۴۴۰
عیسوی تاریخ:۱۷ دسمبر ۲۰۱۸
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: