خون اور حرام جانوروں کے کھانے کا حکم

فتویٰ نمبر:2010

سوال:محترم جناب مفتیان کرام!

تفسیر میں آپ نے یہ وضاحت کی خون اور غیر مزبوحہ مردار جانور حرام ہیں۔ حال ہی میں کسی نے ایک ویڈیو بھیجا جس میں ایک فوجی کمانڈر اپنے منہ کے ساتھ زندہ چکن / سانپ وغیرہ کے سر چبا رہے ہیں اور خون بھی پیتے ہیں. یہ ان کی تربیت کا حصہ ہے. کیا اسلام میں فوج کی تربیت کے لئے اس طرح کے اقدامات درست ہیں؟

والسلام

الجواب حامداو مصليا

قرآن مجید میں واضح طور پر خون اور مردار جانور کا گوشت حرام کر دیا گیا ہے۔

حُرِّمَتْ عَلَيْكُمُ الْمَيْتَةُ وَالدَّمُ وَلَحْمُ الْخِنزِيرٌِ (سورہ مائدہ :3)

(تم پر مردار، خون اور خنزیر کا گوشت حرام کر دیا گیا)

اسی طرح زندہ جانور کا کٹا ہوا گوشت کھانا حرام ہے۔

ما قطع من البھیمۃ و ھی حیۃ فھو میتۃ( ترمذی ۴/۷۴، طبع استنبول)

(زندہ جانور میں سے جو کچھ عضو کاٹ دیا جائے وہ بالکل مُردار ہے)

صرف مضطر (مجبور) کے لیے چند شرائط کے ساتھ کھانا جائز ہے ۔اس کے علاوہ اور کسی کے لیے مردار کھانا حلال نہیں ہے۔ (۱)

ٹریننگ کے لیے بھی ان چیزوں کے کھانے کی اسلام اجازت نہیں دیتا۔ چنانچہ تربیت کے لیے زندہ چکن کو چبانا اور سانپ وغیرہ کھانا یا خون پینا بالکل ناجائز ہے۔ کسی حال میں بھی ان کو کھانے کی اجازت نہیں دی جا سکتی۔

(۱)فَمَنِ اضْطُرَّ غَيْرَ بَاغٍ وَلَا عَادٍ فَلَا إِثْمَ عَلَيْهِ ۚ إِنَّ اللَّهَ غَفُورٌ رَّحِيمٌ( سورہ انعام :145)

وَ يُحَرِّمُ عَلَيْهِمُ الْخَبٰٓئثَ( سورہ اعراف: 157)

وکذٰلک ما لیس لہ دم سائل مثل الحیۃ۔ (الفتاویٰ الہندیۃ: کتاب الکراہیۃ / الباب الثاني ۵،؍۲۸۹)

وکرہوا أیضًا جمیع الہوام التي سکناہا في الأرض نحو… والحیات۔ (الفتاویٰ التاتارخانیۃ: ۱۸؍،۴۴۹ زکریا)

فقط

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:8 ربیع الثانی 1440ھ

عیسوی تاریخ:15 دسمبر 2018ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں