بغیر عذر طلاق دینا یا خلع کا مطالبہ کرنا

فتویٰ نمبر:2034

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

کیا عورت بغیر کسی عذر کے خلع نہیں لے سکتی؟ اگر ذہنی ہم آہنگی نہ ہو یا کوئی اور پسند ہے جیسے بعض والدین پسند کی شادی نہیں کرنے دیتے اور کہیں اور شادی کردیتے ہیں تو اس قسم کی صورتحال سامنے آتی ہے۔ اس صورت میں یہ مطالبہ غیر شرعی ہوگا یا کچھ گنجائش ہوگی۔ ایسے ہی یہ بھی بتادیں کہ مرد بغیر کسی عذر کہ عورت کو طلاق دے دیتا ہے تو اس کا یہ عمل شرعی نقطہ نظر سے کیسا ہے؟ 

والسلام

 الجواب حامداو مصليا 

’’نکاح‘‘ ایک عظیم نعمت ہے،اس کا مقصد عفت وعصمت اور پاکدامنی حاصل کرنا ، زنا جیسی قبیح حرکت سے محفوظ رہنا اور نسلِ انسانی کابقا ہے، اس کے برعکس طلاق اپنی اصل کے اعتبار سے ایک ناپسندیدہ عمل ہے؛ لیکن یہ بھی واقعہ ہے کہ کبھی یہ رشتہ کسی آدمی کے لیے عذاب بن جاتا ہے، اور ایسے حالات میں نکاح کو برقرار رکھنا ممکن نہیں رہتا اس لیے شریعت نے طلاق کو ایک ناپسندیدہ عمل ہونے کے باوجود ”مباح“ قرار دیا ہے۔

حدیث شریف میں ہے: ”أَبْغَضُ الْحَلَالِ الی اللّٰہِ الطَّلَاقُ“ (ابوداؤد بحوالہ مشکوٰة ص:۲۹۳)

جائز کاموں میں اللہ تعالیٰ کو سب سے زیادہ ناپسند طلاق ہے۔ ایک دوسری روایت میں ہے: 

لاَ خَلَقَ اللّٰہُ شَیْئاً عَلٰی وَجہِ الأرْضِ أبْغَضَ الیہ مِنَ الطَّلاَقِ (دارقطنی بحوالہ مشکوٰة 

ص:۸۴) 

کہ روئے زمین پر اللہ تعالیٰ نے طلاق سے زیادہ ناپسندچیز کو پیدا نہیں فرمایا۔ طلاق ایسا غیرمعمولی اقدام ہے کہ جب کوئی آدمی، اپنی بیوی کو طلاق دیتا ہے تو اللہ تعالیٰ کا عرش ہل جاتا ہے۔ (عمدة القاری۳۰/۴۵)

یہاں طلاق و خلع کا فرق بھی سجمھ لینا چاہیئے ۔ طلاق مرد کا انفرادی حق ہے، جس میں بیوی کی خواہش اور مرضی کا کوئی دخل نہیں، جب مرد طلاق کا لفظ استعمال کرے تو خواہ وہ چاہتی ہو یا نہ چاہتی ہو، اور اس طلاق کو قبول کرے یا قبول نہ کرے، بہرصورت طلاق واقع ہوجاتی ہے، بلکہ اس سے بڑھ کر یہ کہ طلاق کا لفظ استعمال کرتے ہوئے مرد کی رضامندی بھی ضروری نہیں؛ مذاق میں بھی دینے سے واقع ہوجاتی ہے۔ اس کے برعکس خلع میں دونوں کی رضامندی شرط ہے، اگر مرد عورت کو خلع کی پیشکش کرے تو جب تک عورت اس کو قبول نہ کرے، خلع نہیں ہوگا، اسی طرح اگر عورت اپنے شوہر سے خلع کا مطالبہ کرے تو شوہر کے قبول کیے بغیر خلع نہیں ہوگا۔ اللہ تعالیٰ نے عورت کو یہ حق دیا ہے کہ وہ ضرورت محسوس کرے تو شوہر سے خلع کی درخواست کرسکتی ہے اور ”بدلِ خلع“ کے طور پر مالی معاوضے کی پیشکش کرسکتی ہے۔ الغرض”خلع کا حق“ اور ”خلع کے مطالبے کا حق“ دو الگ الگ چیزیں ہیں، اللہ تعالیٰ نے عورت کو یہ حق دیا ہے کہ وہ شوہر سے خلع کا مطالبہ کرسکتی ہے، یہ حق نہیں دیا کہ وہ از خود مرد کو خلع دے کر چلتا کرے۔

اسلام چونکہ ایک فطری اور معتدل مذہب ہے اس لیے اس بات کی رعایت رکھی گئی ہے کہ کوئی ایسی وجہ پائی جائے کہ ساتھ گزارا ممکن نہ ہو تو طلاق و خلع کی گنجائش ہے لیکن اس کو کھیل تماشہ بنالینے کی اسلام اجازت نہیں دیتا۔ وجہ یہ ہے کہ طلاق کو بُرا نہ سمجھنا اور کثرت سے اس کا ارتکاب کرنا بہت سی خرابیوں کو سامنے لاتا ہے، مثلا نفوس بگڑ کر شہوت کے غلام بن جاتے ہیں، اولاد کی پرورش بے لطف ہوجاتی ہے، کثرتِ طلاق کی وجہ سے برائیوں کو فروغ ہوتا ہے، جن کو آج ہم اپنی آنکھوں سے دیکھ رہے ہیں۔ 

”رحمة اللہ الواسعہ شرح حجة اللہ البالغہ“ میں لکھا ہے:

”اگر عورتیں اس چیز کی عادی بن جائیں کہ وہ ذائقہ چکھ کر چل دیں اور لوگ بُرا نہ سمجھیں اور نہ اس پر افسوس کریں، نہ نکیر؛ تو بے حیائی کو فروغ ملے گا، اور کوئی دوسرے کے گھر کی بربادی کو اپنے گھر کی بربادی نہیں سمجھے گا، اور خیانت کی طرح پڑے گی؛ ہر ایک اس فکر میں رہے گا کہ جدائی ہوئی تو فلاں سے نکاح کروں گا، اور اس میں جو مفاسد ہیں وہ ظاہر ہیں۔“ (۵/۱۳۹)

حدیث شریف میں بھی آتا ہے: انَّ اللّٰہَ لاَ یُحِبُّ الذَّوَّاقِیْنَ وَالذَّوَّقَاتِ․ (کنزالعُمّال حدیث ۲۷۸۷۳ بحوالہ رحمة اللہ الواسعہ/۱۳۹) کہ اللہ تبارک وتعالیٰ چکھنے والے مرد اور چکھنے والی عورتوں کو پسند نہیں فرماتے ہیں۔

ایک روایت میں ہے:

أیما امرأۃ سألت زوجہا طلاقا من غیر بأس، فحرام علیہا رائحۃ الجنۃ

جو عورت کسی سخت تکلیف کے بغیر اپنے شوہر سے طلاق کا مطالبہ کرے اس پر جنت کی خوشبو حرام ہے۔ (احمد، ترمذی، ابوداؤد، ابن ماجہ، دارمی بحوالہ مشکوٰة ص:۲۸۳)

قوی عذر کے بغیر خلع کا مطالبہ کرنے والی عورت کی مذمت ایک اور روایت میں یوں بیان فرمائی گئی ۔

عن ابی ہریرہ ؓ ان النبی ﷺ قال المنتزعات و المختلعات ھن المنافقات۔ (رواہ النسائی)۔

رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اپنے شوہر کی نافرمانی کرنے والی اور اپنے خاوند سے خلع چاہنے والی عورتیں منافق ہیں۔ 

جیسا کہ اس زمانہ میں مسلمان خواتین میں بھی یہ مرض عام ہوتا جارہا ہے، یہ منافقانہ حرکت ہے، یہ گناہ کا عمل ہے، رسول اللہ ﷺ نے جب ایسی خواتین کو منافق قرار دیا ہے تو خلع والی خواتین کو اپنے بارے میں خوب سوچنا ہوگا کہ واقعۃ شوہر کے ظلم و ستم سے مجبور ہو کر یہ اقدام کررہی ہیں یا نفس پرستی اور خواہش پرستی کی بنیاد پر۔ اور اسی طرح اگر مرد بغیر کسی وجہ طلاق دے تو اس ظلم پر اللہ کے ہاں حساب دینا پڑے گا۔

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:5/4/1440

عیسوی تاریخ:13/12/2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں