فتویٰ نمبر:2020
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم
میرا سوال ہے کہ خلع لینے کی صورت میں کیا لڑکی شوہر اور سسرال والوں کی طرف سے دیئے گئے زیورات رکھ سکتی ہے یا اس کو واپس دینے ہوں گے،واضح رہے کہ شادی کے وقت یہ طے نہیں ہوا تھا کہ یہ لڑ کی کی ملکیت ہوگئے ہیں،ان زیورات کی زکوٰۃ بھی شوہر ہی ادا کر تا تھا.
والسلام
الجواب حامداو مصلية
لڑکی کو جو زیور لڑکی والوں کی طرف سے دیا گیا ہے وہ صرف لڑکی کی ملکیت ہے، اور لڑکے والوں کی طرف سے جو زیور دیا گیا ہے اس میں برادری کے عرف کا اعتبار ہے، یعنی اگر واپسی کا عرف ہے تو واپسی ہوگی ورنہ نہیں۔
والعادۃ الفاشیۃ الغالب في أشراف الناس وأوساطہم دفع ما زاد علی المہر من الجہاز تملیکًا الخ۔ (شامی ۳؍۱۵۶-۱۵۷ کراچی، فتاویٰ قاضی خاں ۱؍۴۴۰)
سوال میں بیان کردہ صورت اگر حقیقت پر مبنی ہے تو جب زیور لڑکے والوں نے لڑکی کے نام نہیں کیا،زکوہ بھی شوہر ہی ادا کرتا رہا اور خاندان میں عرف بھی یہی ہے کہ ملکیت لڑکی کی نہیں ہوتی تو لڑکی کے لیے زیورات کا مطالبہ کرنا درست نہیں۔
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:21ربیع الاول1440ھ
عیسوی تاریخ:30نومبر2018
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
https://twitter.com/SUFFAHPK
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
www.suffahpk.com
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:
https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A