فتویٰ نمبر:2014
سوال: محترم جناب مفتیان کرام! قبروں کا طواف کرنے سے آدمی کیا مشرک یا دائرہ اسلام سے خارج ہو سکتا ہے؟
سائل کا نام: محمد علی
پتا: کرائڈن لنڈن
الجواب حامدۃو مصلية
طواف ایک ایسی عبادت ہے جو کعبہ کے ساتھ مخصوص ہے،نیز دیگر شرائع میں بھی صرف خانہ کعبہ کا طواف ہی مشروع تھا۔لہٰذا اگر کوئی کسی کی قبر کا طواف کرتا ہے یا کسی پوری مزار کا طواف کرتا ہے تو اگر بطور عبادت کرے تو کفر ،بطور تعظیم کرے تو حرام اور گناہ کبیرہ ہے،کیونکہ یہ ایک ایسی عبادت ہے ، جس کو دیکھ کر فوراً دیکھنے والا یہ سمجھے گا کہ طواف بطور عبادت کر رہا ہے۔
اگر کوئی کسی قبر کے سامنے سجدہ کرتا ہے خواہ وہ خالی سجدہ ہی کرہا ہو یا نماز پڑھ رہا ہو اس کا بھی یہی حکم ہے، پہلے شریعتوں میں سجدہ تعظیمی کرنا جائز تھا جیسا کہ حضرت یوسف علیہ السلام کو ان کے بھائیوں نے کیا لیکن لیکن شریعت محمدی میں اس کو بھی حرام قرار دیا گیا،لہٰذا اس میں کرنے والے کی نیت دیکھی جائے گی،اگر وہ بطور عبادت کرہا تھا تو کفر ہے،لیکن اگر بطور تعظیم سجدہ کرہا ہے تو اگر چہ کفر تو نہیں لیکن گناہ کبیرہ اور حرام ہے،اسے رکنا اور توبہ و استغفار لازم ہے۔
“‘فی شرح المناسک لملا علی القاری ولا یطوف ای و لا یدور حول البقعۃ الشریفۃ لان الطواف من مختصات الکعبۃ المنیفۃ فیحرم حول قبور الانبیاء و الاولیاء ۔۔۔۔ الخ”۔
{ماخوذ از: ماہنامہ انوار المدینہ لاہور ستمبر ۲۰۱۷۔۔ البحر الرقائق و الکفایہ حاشیہ الھدایہ‘ }
واللہ الموافق
بقلم: بنت ذوالفقار عفی عنھا
قمری تاریخ۲۷محرم ،۱۴۴۰ھ
عیسوی تاریخ:۷,اکتوبر ،۲۰۱۸ء
صفہ اسلامک ریسرچ سنٹرتصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: