فتویٰ نمبر:2007
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
اگر کوئی عورت اپنے شوہر کو اس لیے چھوڑنا چاہے کہ اس نے دوسری شادی کی ہے تو کیا عورت گناہ گار ہوگی؟مجھے فتویٰ چاہیے۔
والسلام
الجواب حامدۃو مصلية
شریعت نے مرد کو چار شادیاں کرنے کی اجازت دی ہے اور اس میں پہلی بیوی کو دوسری بیوی کی طلاق دینے کے مطالبہ کاحق نہیں ہے۔ اور اگر شوہر دونوں کو برابر کر کے رکھتا ہے اور کسی کے حق میں کمی زیادتی نہیں کرتا ہے، تو کسی بیوی کو اپنی طلاق کا مطالبہ بھی جائز نہیں ہے حدیث میں ہے کہ ایسی عورت پرجنت کی خوشبو حرام ہے۔اور شوہر پر ان میں سے کسی بات کا ماننا لازم نہیں۔
البتہ شوہر کو چاہیے کہ پہلی بیوی کو سمجھا بجھا کر اس کے دل کو مطمئن کرے کہ یہ باعث اجر و ثواب ہے
قرآن کریم میں ہے :
فَانْکِحُوْا مَا طَابَ لَکُمْ مِنَ النِّسَآئِ مَثْنَی وَثُلَاثَ وَرُبَاعَ ۔ [النساء:۳]
عن أبي ہریرۃؓ، یبلغ بہ النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: لا تسأل المرأۃ طلاق أختہا لتکفئ ما في إنائہا۔ (ترمذي، کتاب الطلاق،باب ماجاء لاتسأل المرأۃ طلاق أختہا، النسخۃ الہندیۃ۱/۲۲۶، دارالسلام رقم:۱۱۹۰، صحیح البخاري، کتاب البیوع، باب لا یبیع علی بیع أخیہ، النسخۃ الہندیۃ۱/۲۸۷، رقم:۲۰۹۳، ف:۲۱۴۰)
عن ثوبانؓ، أن النبي صلی اللہ علیہ وسلم قال: أیما امرأۃ سألت زوجہا طلاقًا من غیر بأس، فحرام علیہا رائحۃ الجنۃ۔ (سنن ترمذي، أبواب الطلاق واللعان، دارالسلام رقم:۱۱۸۷، المعجم الأوسط للطبراني، ۴/۱۳۳، رقم: ۵۴۶۹)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:٨ ربيع الاول
عیسوی تاریخ:١٧نومبر٢٠١٨
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: