فتویٰ نمبر:2001
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
اگر میقات سے تھوڑا آگے جا کے حج کی نیت کی ہو یعنی اگلی مسجد پر۔تو کیا دم لازم ھوگا؟ھمارا حج افراد تھا۔لیکن ھم نے قر بانی بھی کے تھی۔کیونکہ پہلےسے بک ھو چکی تھی۔تو ھم نے حج سے فارغ ھونے کے بعد نیت کر لی تھی ک اگر کوئ غلطی ہوئی ھے تو اللہ پاک ھماری قربانی بطور دم قبول فر مالیں۔یہ صحیح ھے؟
والسلام
⏩الجواب حامدۃو مصلية
اگر احرام باندھ کر میقات سے گزرتے وقت حج یا عمرہ کسی چیز کی نیت متعین نہیں کی تو احرام صحیح ہوگیااور حج یا عمرہ کے افعال شروع کرنے سے پہلے پہلے اس احرام کو حج یا عمرہ کے لیے متعین کرنے کا اختیار ہے۔(معلم الحجاج:٨٣)
لہذا صورت مسئلہ میں جب میقات سے آگے جاکر افعال شروع کرنے سے حج کی نیت کرلی تو یہ احرام حج کے لیے متعین اور درست ہو گیا ایسی صورت میں کوئی دم لازم نہیں آتا۔
مفرد کے لیے حج کے شکر میں قربانی مستحب ہے واجب نہیں۔ لہذا مفرد اگر اس قربانی میں کسی کمزوریوں کے ازالہ کی نیت کر ے تو جائز ہے۔
▪قال فی الشامیة: فیصح الحج بمطلق النیة ای بالنیة المطلقۃ عن التقیید بالحج بان نوی النسک من غیر تعیین حج او عمرۃ ثم ان عین قبل الطواف فبہا والاصرف للعمرۃ، قال فی اللباب وتعیین النسک لیس بشرط فصح مبہما وبما احرم به الغیر ثم قال فی موضع آخر ولو احرم بما احرم بہ غیرہ فہو مبہم فلیزمہ حجةاو عمرۃ……وکذا لو اطلق نیة الحج صرف للفرض۔ (ردالمحتار ہامش الدرالمختار ۲:۱۷۲ قبیل مطلب فیما یصیر بہ محرما)
🔸و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:٢٨صفر ١٤٤٠
عیسوی تاریخ:٦نومبر٢٠١٧
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
📩فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇
https://twitter.com/SUFFAHPK
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
www.suffahpk.com
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:
https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A