زکوۃ وصدقات سادات کوکیوں نہیں دیتے

فتویٰ نمبر:1090

اسلامی تعلیمات تو انسانیت کا خیال رکھنے کہتی ہے تو پھر ایسا کیوں کہ زکوۃ اور صدقات واجبہ صرف مسلمان غیر سید کو دی جائے۔ سادات کو نہیں دیتے؟ صدقات نافلہ تو بہت کم نکالا جاتا ہے اس سے تو ان کی مدد زیادہ نہیں ہوسکتی۔ تو زکوۃ اور صدقات واجبہ کو عام کیوں نہیں رکھا تاکہ تمام بنی نوع انسان کو فائدہ ہو؟

سلسلةالجواب :7

الجواب بعون الملک الوھاب

سادات کا احترام و اکرام لازم ہےاس لیے ان کو زکوٰۃ وصدقات واجبہ دینے سے احتراز کا حکم ہے کیونکہ ایسا مال اوساخ الناس (لوگوں کا میل کچیل) کہلاتا ہےسادات کی شان اس سے اعلیٰ وارفع ہے کہ ان کو میل کچیل کھلایا جائے مال داروں کو چاہیے کہ نفلی صدقات زیادہ سے زیادہ نکالا کریں تاکہ بنی نوع اِنسان کو فائدہ ہو.

أوهاشمى :أى لا يجوز دفعها إلى بنى هاشم لقوله عليه السلام”إن هذه الصدقات إنما اوساخ الناس،وانها لا تحل لمحمد ولا لآل محمد”رواه مسلم

وقال عليه السلام: نحن اهل البيت،لاتحل لنا الصدقه(رواه البخاري:تبيين الحقائق،٢/١٢٦ باب الصرف)

ولا تدفع إلى بنى هاشم لقوله عليه السلام:يا بنى هاشم! إن الله قدحرم عليكم غسالة الناس واوساخهم(الهدايه ١/٢٠٦ باب من يجوز دفع الصدقه إليه ولا يجوز)

وهذا فى الواجبات كالزكوةوالنذر والعشر والكفارة أما التطوع والوقف فيجوز الصرف إليهم لأن المؤدى فى الواجب يطهر نفسه بإسقاط الفرض فيتدنس المؤدَّى كالماء المستعمل وفی النفل تبرع بما لیس علیہ فلا یتدنس به المؤدى کمن تبرد بالماء(البحر الرائق:٢/٤٣،كتاب الزكاة)

واللہ اعلم باالصواب

بنت امل خان

صفہ اسلامک ریسرچ سنٹر

٢٤رجب١٤٣٩

اپنا تبصرہ بھیجیں