فتویٰ نمبر:1063
سوال: اگر کوئی اپنے آپ کو صحیح ثابت کرنے کے لئے کلمہء طیبہ پڑھ لے اور بعد میں اس کو پتہ چلے کہ دوسرا صحیح کہہ رہا تھا تو وہ ازالہ کے لیے کیا کرے ،واضح رہے کہ وہ اس وقت اصل بات سے لا علم تھا۔
الجواب بعون الملک الوھاب
اپنے آپ کو صحیح ثابت کرنے کے لیے کلمہ پڑھا تو اگر اس وقت آپ کی نیت قسم کی تھی تو قسم منعقد ہو جائے گی ،لیکن اگر قسم کی نیت نہ تھی تو قسم منعقد نہیں ہوگی۔کیونکہ محض کلمہ پڑھنے سے قسم منعقد نہیں ہوتی جب تک اس کےساتھ قسم کی نیت نہ کی ہو۔
مذکورہ صورت میں اگر آپ کی نیت کلمہ پڑھتے وقت قسم کی تھی اور جس بات پر قسم کھائی وہ آپ اپنے دانست میں درست سمجھ رہے تھےاور بعد میں وہ بات اس کے خلاف نکلی تو اس سے کفارہ واجب نہیں ہوتا کیونکہ یہ یمین لغو ہے اور یمین لغو پر کفارہ واجب نہیں ۔
“لما فی الھندیۃ:ولو قال : لا إلہ إلا اللہ لأفعلن کذا لایکون فلیس بیمین إلا أن ینوی یمینًا ، وکذلک سبحان اللہ ، واللہ أکبر لأفعلن کذا ، کذا فی السراج الوہاج ۔”
(الفتاویٰ الھندیۃ:ج؍۲،ص؍۵۵ الباب الثانی۔ الفصل الاول)
“قال الشیخ طاھر بن عبدالرشید البخاریؒ: وفی التجرید عن محمد لو قال لا الٰہ اِلاَّ اللّٰہ افعل کذا او سبحان اللّٰہ لیس بیمین اِلاَّ ان ینوی۔”
(خلاصۃ الفتاویٰ:ج؍۲،ص؍۱۲۶ کتاب الایمان، الجنس الاول)
“الایمان علی ثلاثۃ اضرب:الیمین الغموس و یمین منعقدۃ و یمین لغو۔۔۔۔۔۔۔۔و یمن اللغو ان یحلف علی امر ماض و ھو یظن انّہ کما قال والامر بخلافہ فہٰذہ الیمین نرجوا الا یؤاخذ اللہ بھا صاحبھا۔”
(شرح البدایہ:2/457)
فقط واللہ تعالی اعلم بالصواب
بنت ممتاز غفرلہا
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر ،کراچی
14 شعبان،1439ھ/1 مئی،2018ء
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
www.suffahpk.com
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:
https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A