مدت رضاعت سے زیادہ دودھ پلانا

فتویٰ نمبر:1059

السلام علیکم! 

کیا بچہ کو ۲ سال کی عمر میں لازمی ماں کا دودھ چھوڑنا ضروری ہے ۔اگر نہ چھوڑائے تو کیا یہ حرام ہے ۔بچہ اس ماہ ۲۷ کو پورے ۲ سال کا ہو جائے گا ، صرف سوتے وقت لازمی چاہیے ہو تا ہے ورنہ بہت روتا ہے نہیں سوتا ۔

الجواب حامدۃً و مصلیۃً و مسلمۃً

وعلیکم السلام! 

بچے کو دودھ پلانے کی مدت دو سال ہے, دو سال سے زیادہ دودھ پلانا جائز نہیں. اسی پر فتوی ہے

.مذکورہ صورت میں بچے کی عمر دو سال ہو گئی ہے، لہذا اب بچے کو دودھ چھڑانا لازم ہے. سوال میں مذکور عذر کوئی ایسا عذر نہیں جس کی وجہ سے مفتی بہ قول میں نرمی کی جائے۔

“وَالْوَالِدَاتُ یُرْضِعْنَ أَوْلاَدَہُنَّ حَوْلَیْنِ کَامِلَیْنِ لِمَنْ اَرَادَ اَنْ یُّتِمَّ الرَّضَاعَۃَ وَعلَی الْمَوْلُودِ لَہُ رِزْقُہُنَّ وَکِسْوَتُہُنَّ بِالْمَعْرُوفِ لاَ تُکَلَّفُ نَفْسٌ اِلاَّ وُسْعَہَا لاَ تُضَآرَّ وَالِدَۃٌ بِوَلَدِہَا وَلاَ مَوْلُودٌ لَّہُ بِوَلَدِہِ وَعَلَی الْوَارِثِ مِثْلُ ذَلِکَ” 

(البقرۃ: 233)

فقط وللہ تعالی اعلم بالصواب

بنت ممتاز غفرلہا

صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر ،کراچی

10 شعبان،1439ھ/27 اپریل،2018ء

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں