فتویٰ نمبر:1046
سوال: نفلی روزہ کسی مجبوری کی وجہ سے ٹوٹ گیا تو کیا ہوگا قضا روزہ رکھا جائے گا یا فدیہ دینا پڑے گا۔
الجواب بعون الملک الوھاب
نفلی روزہ ٹوٹ گیا تو صرف اس کی قضا لازم ہے نہ تو فدیہ دیا جاتا ہے اور نہ ہی کوئی کفارہ لازم آتا ہے۔
“عَنْ عَائِشَۃَ قَالَتْ کُنْتُ أَنَا وَحَفْصَۃُ صَائِمَتَیْنِ مُتَطَوِّعَتَیْنِ فَأُھْدِیَ لَنَا طَعَامٌ فَأَفْطَرْنَا فَقَالَ رَسُوْلُ اللّٰہِ ﷺ صُوْمَا مَکَانَہٗ یَوْمًا آخَرَ(صحیح ابن حبان)”
(سنن الترمذي / باب ما جاء في إیجاب القضاء علیہ ۱؍۱۵۵) (فہم حدیث:2/328)
عَنْ أَنَسِ بْنِ سیْرِیْنَ أَنَّہٗ صَامَ یَوْمَ عَرَفَۃَ فَعَطِشَ عَطْشًا شَدِیْدًا فَأَفْطَر فَسَأَلَ عِدَّۃً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِیِّ ﷺ فَأَمَرُوْہُ أَنْ یَّقْضِیَ یَوْمًا مَکَانَہٗ (ابن ابی شیبہ) (فہم حدیث:2/328)
“ولا کفارۃ بإفساد صوم غیر رمضان کذا في الکنز۔ “
(الفتاویٰ الہندیۃ ۱؍۲۱۴)
“عن ہارون عن جدتہ أنہا قالت: دخلت علی النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم وأنا صائمۃ فناولني فضل شراب فشربتہ، فقلت: یا رسول اللّٰہ! إني کنت صائمۃ وإني کرہت أن أرد سؤرک، فقال: إن کان قضاء من رمضان فصومي یوماً مکانہ الخ۔”
(سنن الدار قطني ۲؍۱۵۴ رقم: ۲۲۰۶ دار الکتب العلمیۃ بیروت)
“ومن دخل في صلاۃ التطوع أو في صوم التطوع ثم أفسدہ قضاہ۔”
(ہدایۃ ۲؍۱۲۳ مکتبۃ البشریٰ کراچی)
فقط واللہ تعالی اعلم بالصواب
بنت ممتاز غفرلہا
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر ،کراچی
18 شعبان،1439ھ/5مئی،2018ء
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
https://twitter.com/SUFFAHPK
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
www.suffahpk.com
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:
https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A