کیمرہ اورموبائل کی تصویرمیں فرق

فتویٰ نمبر: 1039
سوال:السلام علیکم مجھے یہ پوچھنا تھا کہ کیمرے اور موبائل سے تصویر لینے میں کوئی فرق ہے
الجواب بعون الملک الوہاب
ڈیجیٹل کیمرہ ہویاموبائل فون ان سےلی گئی تصاویرکےمتعلق جدیدفتوی یہ ہےکہ”ان آلات سے کھینچی گئی تصاویرکوکسی کاغذپرپرنٹ نہ کیاجائےتوجائز ہےاوراگر پرنٹ کاغذپرنکال دیا جائےتو وہ شرعامحرم میں داخل ہوجائےگی”اوریہ اجازت ضرورت شدیدہ کی بناپرہےاس لیےکہ آج کل کےجوحالات چل رہےلوگ اس کاناجائزفائدہ اٹھارہےہیں اس لیےیہ.بات ذہن نشین کرلی جائے کہ یہ رخصت دینےکامطلب ہرگز یہ نہیں کہ غیر محرم کی تصویر موبائل سے لی جائے یا فحش ویڈیو دیکھی جائے بلکہ نفس وہ تصویر مراد ہےجس کاخارج میں بغیر تصویر کا دیکھناجائز ہےیعنی ایسی تفریحی مقامات کی تصاویرومواد ہو جو شرعی حدود کےمطابق ہواوران میں فحش مناظرنہ ہواس کےبرعکس فحش ویڈیو,مزاحیہ پروگرام یا ایسےتصاویرجن میں فحش مناظرہویاموسیقی ہوشرعاجائز نہیں.
(“عن عبداللّہ بن مسعود قال:سمعت النبيَّ صلّی اللّہ علیہ وسلّم یقول:”إن أشد النّاس عذابا عنداللّہ المصورون”)
(صحیح البخاري:رقم:۵۹۵۰، باب بیان عذاب المصورین یوم القیامة)۔
(“وعن ابن عباس قال:سمعت رسول اللّہ صلّی اللّہ علیہ وسلّم یقول:کل مصوّر في النار…”) (“مشکاة المصابیح: ۳۸۵، ط: دار الکتاب دیوبند۔)
(“إن رسول اللّہ صلّی اللّہ علیہ وسلّم قال:إن الذین یصنعون ہٰذہ الصور یعذبون یوم القیامة یقال لہم أحیوا ما خلقتم”)۔(صحیح البخاري:رقم:۵۹۵۱، باب بیان عذاب المصورین یوم القیامة)
لہذاحاصل کلام یہی ہےکہ جو رخصت دی گئی ہےوہ حاجت شرعیہ(ضرورت کے مواقع پر)استعمال کےلیےہےلہذا بلاضروت شرعیہ محض تفریح یایادگارکےلیےتصاویرکےکھینچنے میں احتیاط کرنا بہترہے.
واللہ اعلم بالصواب
بنت گل رحمان عفی عنھا
صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر
13رشعبان1439ء

اپنا تبصرہ بھیجیں