فتویٰ نمبر:1014
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
شاہین کی عادت8/20 کی ہے۔اب کی بار خون 18 دن کی پاکی کے بعد آیا اور8 دن کے بعد بند ہوا۔اس نے غسل کر کے عبادات شروع کر دیں۔شاہین وطی کے لیے کب تک انتظار کرے گی؟
اس نے 8 دن بعد حیض ختم ہونے کے بعد وطی کر لی اور اسی کو عادت کا دن سمجھا۔اب اگر اس کو بارہ دن بعد دوبارہ خون جائے تو اب شاہین کی گزشتہ عادت کو دیکھتے ہوئے اس کے حیض کے دن 20 دن بعد 8 دن بنتے ہیں۔یوں تو شاہین سے غلطی ہو گئی۔اس نے 18 دن کے بعد 8 دنوں کو عادت کےدن مانا تھا اوراسی لیے عادت کے اصلی دن( یعنی دو دن بعد) غسل نہیں کیا۔اب تو اس کی نمازوں کاحساب بھی خراب ہو گیا ،کہ اس نے تو الٹ سمجھا تھا۔عادت کے لیےدومعیارکیوں ہیں؟
والسلام
الجواب حامدۃو مصلیة
تمہیدااس بات کو سمجھ لیجیے کہ حالت حیض بنت حوا کے لیے ناپاکی قراردی گئی ہے۔اس حالت میں نہ وہ نماز پڑھ سکتی ہے اور نہ ہی قرآن پاک کی تلاوت کر سکتی ہے۔یہ بات بھی ہر مسلمان جانتا ہے کہ اس دنیا میں کچھ نہ کچھ مصائب وآزمائشیں بندوں پر آتی رہتی ہیں اوران پر صبر کے نتیجے میں درجات بھی بلند ہوتے ہیں۔دیگر آزمائشوں اور بیماریوں کی طرح استحاضہ بھی ایک قسم کی بیماری اور آزمائش ہے۔جن کو استحاضہ کا مرض ہو(اورعموما ہرعورت کو کبھی نہ کبھی اس سے سابقہ پڑتا ہے) تو وہ یہ جانتی ہیں کہ ان صورتوں میں خون کے آنے اور رکنے کا کوئی حساب کتاب نہیں ہوتا اور نہ ہی اس کا پہلے سے کوئی اندازہ کیا جا سکتا ہے۔بس کبھی بھی خون آجاتاہے اور کبھی بھی رک جاتا ہے۔اب آپ ہی بتائیے اس صورت میں اس کو کیا کرنا چاہیے؟؟ ایک صورت تو یہ ہے کہ اس کو کہا جائے کہ جب خون آئے تو تم ناپاک ہو،نماز بھی چھوڑ دو،تلاوت بھی چھوڑ دومگر یہ صورت ایک نمازی عورت کے لیے کس قدر تکلیف دہ ہے کہ بار بار اس کو نماز اور روزے سے دور کر دیا جائے۔شوہر کے پاس جانے پر قدغن لگا دی جائے۔
دوسری صورت یہ ہے کہ اس کے اس بے قاعدہ آنے والے خون کو کسی حساب اور اصول کا پابند کر دیا جائے تاکہ وہ بھی ایک نارمل انسان کی طرح زندگی گزار سکے،اپنے آپ کو اچھوت نہ سمجھے۔
قربان جائیے اس دین متین پر کہ کوئی گوشہ کوئی شعبہ خالی نہیں چھوڑا کہ جس کے بارے میں راہ نمائی موجود نہ ہو۔
دیکھیے! حضرت فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا پریشان ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئیں جن کو استحاضہ کی بیماری تھی کہ کیا نماز ہی چھوڑ دیں تو ان کو دربار نبوی سے کیا جواب ملا۔
عن عائشة رضي الله عنها قالت: جاءت فاطمة بنت ابي حبيش الى النبي صلى الله عليه وسلم فقالت: يا رسول الله! انى امرأة استحاض فلا اطهر،افأدع الصلاة؟ فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: لا،انما ذلك عرق و ليس بحيض،فاذا اقبلت حيضتك فدعى الصلاة،و إذا ادبرت فاغسلى عنك الدم ثم صلى.
( البخارى:٣٢٥/١)
ترجمہ: فاطمہ بنت ابی حبیش رضی اللہ عنہا نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آئیں اور عرض کیا: مجھے ہر وقت استحاضہ کا خون آتا رہتا ہے اور میں کبھی پاک نہیں ہوتی،تو کیا میں نماز چھوڑ دوں؟
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: نہیں! یہ تو رگ کا خون ہے اور حیض نہیں ہے۔لہذا جب تم کو حیض آئے تو نماز چھوڑ دو،اور جب ختم ہو جائے تو خون دھو کر نماز پڑھو۔
بلکہ بعض روایتوں میں تو یہ بھی آتا ہے کہ یہ صحابیہ اتنی پریشان تھیں کہ سمجھنے لگیں تھیں کہ نماز نہ پڑھنے کی وجہ سے اب وہ کافر ہو گئیں ہیں اور اہل دوزخ میں سے ہو گئیں ہیں۔مگر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو ایک اصول اور قاعدہ بتا دیا کہ جو ایام حیض( یعنی ایام عادت) ہیں ان میں نماز چھوڑ دیں اور باقی دن ان کے حق میں خون آنے کے باوجود پاکی شمار ہوں گے۔
امید ہے کہ اب بات واضح ہو گئی ہو گی کہ درحقیقت ابتدا میں جب شاہین( مذکورہ خاتون) کو 8 دن پر ہی خون رک گیا تو حدیث ہی کی رو سے وہ حیض شمار ہوا،کیونکہ حدیث میں حیض کی اکثر مدت دس دن بتائی گئی ہے، دس دن کے اندر جو خون بھی آئے گا وہ حیض ہو گا۔لہذا حیض ختم ہونے کے بعدشوہر سے قربت کرنا جائز تھا۔
پھر جب بارہ دن بعد دوبارہ خون آگیا تو اب یہ معلوم ہوا کہ یہ استحاضہ کے مرض میں مبتلا ہو گئی ہے۔لہذا حدیث میں بتائے گئے اصول کے مطابق ایام عادت میں آنے والا خون حیض شمار ہو گا اور باقی خون استحاضہ ہو گا۔ اس تفصیل سے یہ بات واضح ہو گئی ہو گی کہ یہ عادت کے دو معیار نہیں،بلکہ درحقیقت دو مختلف صورتوں کے دو مختلف حکم ہیں اور یہ دونوں حدیث سے مستفاد ہیں۔
رہ گئی یہ بات کہ اس حالت میں قربت کر لی یا نمازیں پڑھ لیں تو چونکہ یہ کام لاعلمی میں ہوا( کیونکہ یہ معلوم ہی نہیں تھا کہ آئندہ خون آجائے گا) لہذا عند اللہ گناہگار نہ ہو گی۔نیز اس کی وجہ سے جو ذہنی کوفت اور تکلیف اٹھانی پڑی تو ان شاءاللہ ،دیگر مصائب کی طرح استحاضہ کی یہ تکلیف بھی باعث اجر بنے گی۔
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ: ٢٨ شعبان ١٤٣٩ھ
عیسوی تاریخ: ١٥ مئی ٢٠١٨ ء
تصحیح وتصویب:
محمد انس عبدالرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: