نشے کے لیے خرچ دینا

فتویٰ نمبر:1012

سوال:السلام علیکم۔ اگر کسی کا بیٹا بری صحبت کا عادی ہوگیا ہو اور نشہ کرنے لگا ہو اور اپنی ماں سے خرچہ مانگتا ہو تو کیا ماں ایسے بیٹے کو پیسے دے سکتی ہے جبکہ ماں پیسہ دے کر یہ ارادہ کرتی ہو کہ پیسے دے کر میں اور بچیاں بیٹے کے شر سے محفوظ رہیں۔ اس لڑکے کو جب نشہ نہیں ملتا تو وہ پاگل ہوجاتا ہے اور وہ لڑکا اپنی ماں کے ساتھ ہی رہتا ہے۔ کیا اس صورت میں ماں اس کو پیسے دے سکتی ہے؟ چاہے وہ اس پیسے سے نشہ کرے اور چاہے کسی اور اخراجات میں استعمال کرے؟

والسلام

الجواب حامدة و مصلية

ماں اپنے بیٹے کو خرچ کے پیسے دے سکتی ہے لیکن اگر خاص طور پر نشے کے لیے خرچ دیا جائے تو وہ مکروہ ہے,کیونکہ اس طرح برائی میں مدد کرنا ہوگا.,لیکن چونکہ شر کا اندیشہ ہے لہذا تدبیر سے کام لیتے ہوئے تھوڑا خرچ بھی دیں اور بیٹے کا علاج بھی ساتھ میں جاری رکھیں اور ڈاکٹر کے مشورے پر عمل کریں تاکہ اس بری عادت سے جلد چھٹکارا حاصل ہوجائے.

قال اللہ تعالیٰ: {وَتَعَاوَنُوْا عَلَی الْبِرِّ وَالتَّقْویٰ وَلاَ تَعَاوَنُوْا عَلَی الْاِثْمِ وَالْعُدْوَانِ} [المائدۃ، جزء آیت: ۲]

و اللہ سبحانہ اعلم

بقلم : بنت معین

قمری تاریخ:27.شعبان.1439

عیسوی تاریخ:15.مئی.2018

تصحیح وتصویب:

مفتی محمد انس عبدالرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹیوٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com.

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں