فتویٰ نمبر:1005
موضوع:زکوة
سوال: السلام و علیکم۔
امید ہے کہ آپ و اہل خانہ بخیریت ہونگے۔
براہ مہربانی میری راہنمائ فرمائیں۔ 2015 میں m2.2 روپے سے ایک پلاٹ چھوٹی بیٹی کی تعلیمی اور شادی کی ضروریات پوری کرنے کی نیت سے خرید لیا اس پلاٹ پہ تقریباّ نو لاکھ کے development چارجز بھی تھے جن میں سے ساڑھے چھ لاکھ پچھلے 3 سال میں ادا کردیے ہیں۔
بقایا چارجز اگلے سال scheduled ہیں۔
کیا اس پلاٹ اور ادا شدہ رقم پہ zakat ہے ؟
اگر ہے تو کسطرح calculate کی جائے گی؟
والسلام
الجواب حامدۃو مصلية
مذکورہ صورت میں چونکہ اس پلاٹ کو خریدتے وقت حتمی طور پر تجارت کی نیت نہیں تھی لہٰذا یہ جائیداد تجارتی مال میں شامل نہیں ہوگی اور اس پر زکوٰۃ فرض نہیں ہے.
اشتریٰ شیئا للقنیۃ ناویاأنہ إن وجد ربحاً باعہ لازکوٰۃ علیہ ۔ (الدر مع الرد، کتاب الزکاۃ، قبیل باب السائمہ زکریا دیوبند۳/۱۹۵، کراچی ۲/۲۷۴)
و اللہ سبحانہ اعلم
بقلم : بنت معین
قمری تاریخ:9.رمضان.1439
عیسوی تاریخ:25.مئی.2018
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: