فتویٰ نمبر:984
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
ایک رشتہ دار ہیں جو شیخ ہیں انکا انتقال ہو گیا ہے انکے بچے بڑے ہیں بیٹا کچھ کماتا نہیں ہے اور کسی جرم میں تاوان 5 لاکھ روپے اس لڑکے کو ادا کرنا ہے 3 لاکھ ادا ہو گئے ہیں باقی2 لاکھ رہتے ہیں کیا دوسرے رشتہ دار زکوۃ سے انکی مدد کر سکتے ہیں ؟
والسلام
الجواب حامدۃو مصلية
زکوٰۃ صرف آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے خاندان کے لیے حلال نہیں اس کے علاوہ جو عاقل بالغ شخص مستحق زکوٰۃ ہے اس کو زکوٰۃ دینا جائز ہے۔
یہ رشتہ دار بھی اگر نادار ،غریب ہیں اور ان کی آ مدنی ان کے اخراجات کے لیے کافی نہیں تو برادری کا ان کو زکوٰۃ دینا جائز ہے بلکہ اس میں زیادہ ثواب ہے ایک صلہ رحمی کا دوسرا صدقہ دینے کا۔
(…وهو من أدنى شيء) أى دون نصاب أو قدر نصاب غير نام مستغرق فى الحاجة (الدر المختار:٢/٣٣٩)
ويجوز دفعها إلى من يملك أقل من النصاب وإن كان صحيحا مكتسبا (هنديه:١/١٨٩)
و اللہ سبحانہ اعلم
بقلم:بنت سعید الرحمن
قمری تاریخ:۱۵رمضان۱۴۳۹
عیسوی تاریخ:۳۱مئی ۲۰۱۸
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: