انجانے میں حرام کھا لینا

فتویٰ نمبر:953

سوال: السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ

کوئ خاتون جو ملک سے باہر رہتی ہیں ان کا سوال ہے کہ انہوں نے کوئی چیز کھائی حلال سمجھ کر اور اپنے بچوں کو بھی کھلائی مگر بعد میں معلوم ہوا کہ حرام ہے تو اس کا کوئی  کفارہ ہے؟ کیا ان کی نمازیں قبول ہوں گی؟

زوجہ بابر

الجواب حامدۃو مصلية

اگر کوئی شخص قصدا حلال کا اہتمام نہ کرے اور حرام کھائے, تو حدیث پاک میں ہے کہ ایسے شخص کی نہ تو عبادات قبول ہوتی ہیں نہ ہی وہ جنت کا مستحق ہوتا ہے.

نبی کریم کا فرمان ہے: “لا یدخل الجنۃ لحم نبت من سخت , النار اولی بہ”

“وہ گوشت جنت میں نہ جاسکے گا جس کی نشونما حرام مال سے ہوئی ہو (اور ایسا حرام گوشت) دوزخ کا زیادہ مستحق ہے.”

(السلسلہ الصحیحہ:۲۶۰۹)

لیکن اگر کوئی شخص انجانے میں حرام کھالیتا ہے تو چونکہ یہ عمل بےخبری میں ہوا اسی لیے کوئی گناہ نہیں ہوگا نہ ہی کفارہ ہے اور عبادات بھی ان شاء اللہ قبول ہوں گی. 

البتہ نادانستگی میں جو ہوا اس پر استغفار کریں اور آئندہ کے لیے کھانے پینے کی چیزوں کو استعمال سے پہلے خوب تحقیق کرلیں یا حلال کا لوگو چیک کریں تاکہ شبہ میں بھی حرام کھانے کی نوبت نہ آئے کیونکہ ایمان کا تقاضا ہے کہ مسلمان کھانے پینے کی چیزوں میں حتی الامکان احتیاط کرے.

و اللہ سبحانہ اعلم

✍بقلم : بنت یعقوب

قمری تاریخ :۱۹ شوال ۱۴۳۹

عیسوی تاریخ:۳ جولائی ۲۰۱۸

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم صاحب

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g

اپنا تبصرہ بھیجیں