فتویٰ نمبر:947
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اگر کسی بچے نے دادی کے پیسے چوری چھپے اٹھا لیے اور ان میں سے کچھ پیسوں کا سامان لے آیا اور کچھ پپیسے استعمال کر لےء ماں باپ کو بعد میں پتا چلا تو انہوں نے چیزیں سنبھال کر رکھ لیں
اب والدین کیا کریں؟
والسلام
سائل کا نام: عائشہ
پتا:کراچی
الجواب حامدۃو مصلية
حقوق العباد کا معاملہ بہت سنگین ہے ، کسی کی کوئی بھی چیز لے لینا ناجائز وحرام ہے، لہذا صورت مذكوره میں دادی کو ان کے پیسے کسی بھی عنوان سے واپس کردیے جائیں، یہ کہنا ضروی نہیں کہ بچے نے چرائے تھے۔
اب والدین کی ذمہ داری ہے کہ بچے کو پیار ومحبت سے سمجھائیں،اس میں خدا کا خوف پیدا کریں۔ چوری کے بُرے نتائج ، دھوکے بازی اور خیانت کے بُرے انجام سے اسےآگاہ کریں۔ چونکہ بہترین تربیت کا سب سے زیادہ مدار دیکھ بھال اور نگرانی پر ہے، اس لیے ماں باپ کو اس طرف اپنی پوری توجہ مرکوز رکھنی چاہیےاور جس محرومی نے بچے کو اس برے فعل پر آمادہ کیا ہے اس کی فوری تلافی کرنی چاہیے، بصورت دیگر بچہ كے اندر چوری کی عادت پختہ ہوجائےگی ۔
“وقسم یحتاج الی الرّاد وہو حق الآدمی والرّاد مافی الدنیا بالا ستحلال او رد العین او بذلہ”
(مرقاۃ المفاتیح: ۱/۱۲۱ ،باب الکبائر و علامات النفاق )
“مالِ حرام کو حتی الامکان اصل مالک تک پہنچانا ضروری ہےاس لئے چوری کرنے والا شخص چوری کا مال اگر مالک کو لوٹادے، تو انشاء اللہ اُس کا ذمہ بری ہوجائے گا ۔ “
(فتاویٰ دارالعلوم :۱۱؍۲۰۷)
و اللہ سبحانہ اعلم
✍بقلم : بنت محمود
قمری تاریخ: ٢٩شوال ١۴٣٩
عیسوی تاریخ: ١٤جولائی ٢۰١٨
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: