فتویٰ نمبر:940
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
جسم کے زائد بال صاف کرنا 40 دن میں ضروری ہے لیکن جس کی گروتھ(افزائش) نہ ہو زیادہ اس کے لے بھی یہ حکم ہے؟
والسلام
الجواب حامداو مصليا
زیر بغل اور موئے ناف بالوں کی صفائی کا حکم اس کے لیے ہے جس کے بال اگتے ہوں ۔ جس کے نہ اگتے ہوں اس کے لیے یہ حکم نہیں؛ کیونکہ اس حکم کی علت ہی صفائی ستھرائی ہے، ایسا نہ ہو کہ بالوں کی کثرت کی وجہ سے نجاست صحیح طریقے سے زائل نہ ہو یا غسل میں پانی پہنچانے سے مانع بن جائیں، جس کی وجہ سے ہر ہفتہ یہ صفائی مستحب قرار دی گئی، اگر ہر ہفتے نہ کرسکے تو پندرہ روز میں کرے، آخری حد چالیس روز ہے، اس سے زیادہ تاخیر کرنا مکروہِ تحریمی ہے۔
(العانة) قال ابن منظور: (وعانة الإنسان- إسبه- الشعر النابت على فرجه، وقيل هي منبت الشعر هناك. أي المكان الذي ينبت فيه الشعر
(ص775 – كتاب فتاوى الشبكة الإسلامية – معنى كلمة العانة – المكتبة الشاملة الحديثة)
ویستحب حلق عانتہ وتنظیف بدنہ بالاغتسال في کل اسبوع مرةً والأفضل یوم الجمعة وجاز في کل خمسة عشرة وکُرِہَ ترکہ وراء الأربعین مجتبی (درمختار) ولا عذر فیما وراء الأربعین ویستحق الوعید الخ (رد المحتار علی الدر المختار: ۹/ ۵۸۳، ط: زکریا)
عن انس بن مالک قال قال انس وقت لنا فی قص الشارب وتقلیم الاظفار ونتف الابط وحلق العانۃ ان لانترک اکثر من اربعین لیلة۔
(صحیح مسلم ج1کتاب الطہارۃ،باب خصال الفطرۃص 129)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:10/2/1440
عیسوی تاریخ:20/10/2018
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: