غسل میں کلی کرنا،ناک میں پانی ڈالنا رہ جائے تو کیا حکم ہے

فتویٰ نمبر:911

سوال: 

محترم جناب مفتیان کرام!

ایک سترہ سال کی لڑکی کو نماز کے فرائض کے بارے میں ابھی پتہ چلا کہ فرض غسل میں کلی اور ناک میں پانی ڈالنا فرض ہے ؟ پوچھنا یہ ہے کہ اس کی پچھلی نمازوں کا کیا حکم ہے ؟ جب اس نے بعد میں کسی نماز کے لیے وضو کیا ہوگا تو وہ جو غسل کا فرض تھا وہ ادا ہوگیا ہوگا یا اب اسے کیا کرنا چاہیے ؟

گیارہ سال کی عمر میں وہ بالغ ہوئی تھی ۔

والسلام

سائل کا نام: مبشرہ

پتا:سعودی عرب

الجواب حامداو مصليا

غسل کیا اور اس میں کلی اور منہ میں پانی نہیں ڈالا پھر اس غسل کے بعد کسی نمازکے لیے جب وضو کیا اور وضو میں کلی اور ناک میں پانی ڈالا توغسل کا جو فرض(کلی کرنا،ناک میں پانی ڈالنا) رہ گیا تھاوہ ادا ہوجائےگا لہٰذا اس کے بعد جو نماز پڑھیں وہ اداہوگئیں۔

اوراس وضو سے پہلے جو نمازیں غسل کر کے پڑھیں وہ ادا نہیں ہوئیں اب یاد تو نہیں ہوگا کہ غسل کے بعد وضوسے پہلے کتنی نمازیں پڑھیں لہٰذا احتیاطا ہر ماہ کی دو، تین(جتنی اس غسل سے پڑھیں تھیں) نمازوں کااندازہ لگا کر سات سال کی قضا کر لیں۔

اور اگر غسل کے ساتھ وضو کی بھی عادت تھی تو پھر اس احتیاط کی ضرورت نہیں۔اسی وضو میں کلی وناک میں پانی ڈالنے سے غسل ہو جائے گا۔

لما فی الہندیة (۱۳/۱):الجنب اذا شرب الماء ولم یمجه لم یضرہ ویجزیه عن المضمضة اذا أصاب جمیع فمه

وفی الدرالمختار (۱۵۱/۱):(فرض الغسل)…(غسل )کل (فمه)ویکفی الشرب عباً۔

وفی الشامیة:(ویکفی الشرب عبا)…والمراد بہ ھنا الشرب بجمیع الفم وھذا ھو المراد بما فی الخلاصة ان شرب علی غیر وجه السنة یخرج عن الجنابة والا فلا،وبما قیل ان کان جاھلا جاز وان کان عالماً فلا ’’ای لان الجاھل یعب والعالم یشرب مصاً کما ھو السنة‘‘

و اللہ سبحانہ اعلم

قمری تاریخ:٩اكتوبر٢٠١٨

عیسوی تاریخ:٢٩محرم١٩٤٠

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں