فتویٰ نمبر:907
سوال: اگر کوئی ایسا ہو جو اپنا گزر بسر تو کر لیتا ہو لیکن کرائے کے گھر میں رہتا ہو اور اس کے لیے کرایہ دینا بھی مشکل ہو تو کیااس کوزكوةسے گھر دلانا صحیح ہے؟ اوراس کے پاس بقدر نصاب مال بھی نہیں ہے۔
والسلام
الجواب حامداو مصليا
زکوة کی اتنی مقدار کسی کو دینا جس سے وہ صاحب نصاب بن جائے مکروہ ہے (کذا فی الدر المختار)البتہ اگر وہ شخص عیال دار ہے بے گھر ہے،اگر زکوة کی رقم سے اسے گھر خرید کر اس کی ملکیت میں دے دیا جس سے وہ صاحب نصاب نہ ہو جائے ،تو یہ صورت بلا کراہت جائز بلکہ بہتر ہے ۔
(وَكُرِهَ إعْطَاءُ فَقِيرٍ نِصَابًا) أَوْ أَكْثَرَ (إلَّا إذَا كَانَ) الْمَدْفُوعُ إلَيْهِ (مَدْيُونًا أَوْ) كَانَ (صَاحِبَ عِيَالٍ) بِحَيْثُ (لَوْ فَرَّقَهُ عَلَيْهِمْ لَا يَخُصُّ كُلًّا) أَوْ لَا يَفْضُلُ بَعْدَ دَيْنِهِ (نِصَابٌ) فَلَا يُكْرَهُ فَتْحٌ.
(الدر المختار مع رد المحتار:٢ / ٣٥٣)
و اللہ سبحانہ اعلم
بقلم : اہلیہ مفتی فیصل احمد
قمری تاریخ:25محرم 1440
عیسوی تاریخ:6اکتوبر2010
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:
https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A