لیئر اور یو شیب میں بال کٹوانا

فتویٰ نمبر:896

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

السلام علیکم ۔U shape اور layersمیں بال کاٹنا اور کٹوانا جائز ہے کیا؟

الجواب حامدۃو مصلية

وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

بال عورتوں کی زیب زینت ہے، عورت کے لیے بیماری میں بال کٹوانے کی اجازت ہے یا بال نہ بڑھ رہے ہو اور دو منہ نکل گئے ہوں تو بڑھانے کی نیت سے ضرورت کے مطابق کاٹنے کی اجازت ہے، اسی طرح اگر بالغ یا قریب البلوغ لڑکی بال کٹوائے اور وہ کندھے کی ہڈی سے نیچے ہو اور اس میں کافر اور فاسق سے مشابہت نہ ہو تو اس کی بھی گنجائش ہے۔

سوال میں مذکور ڈیزائن کے بارے میں کہا جارہا ہے کہ اس طرح بال کٹوانے میں فاسقات سے مشابھت ہے اگر یہ بات درست ہے تو مشابہت کی وجہ سے اس طرز کے فیشن سے بچنا چاہیے۔ البتہ جس خطے یا زمانے میں فاسقات کی مشابہت ختم ہوجائے تو اس کی اجازت ہوگی۔

“قطعتْ شر رأسہا أثمتْ ولعنتْ، زاد في البزازیة: وإن بإذن الزوج، لا طاعة لمخلوق في معصیة الخالق “

(درمختار)

” عن ابن عمر رضی اللہ عنھما قال : قال رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم من تشبہ بقوم ای من شبہ نفسہ بالکفار مثلا فی اللباس وغیرہ او بالفساق او الفجار او باھل التصوف والصلحاء الابرار فھو منھم ای فی الاثم والخیر ۔”

وقال الطبی : “ھذا عام فی الخلق والخلق والشعار ولما کان الشعار اظھر فی التشبہ ذکر فی ھذا الباب قلت بل الشعار ھو المراد بالتشبہ لا غیر فان خلق الصوری لا یتصور فیہ التشبہ والخلق المعنوی لا یقال فیہ التشبہ بل ھو التخلق ھذا۔” 

( مرقاۃ المفاتیح : ١٣/ ٩۶)

و اللہ سبحانه اعلم

بقلم : اہلیہ ارسلان عفی عنھا 

قمری تاریخ:۵ذی الحجہ ١۴٣٩

عیسوی تاریخ:١٧ اگست ٢۰١٨

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبدالرحیم صاح

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں