فتویٰ نمبر:892
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
بینک کےسیکورٹی ایڈوائزر کی تنخواہ حلال ہے؟
والسلام
الجواب حامدا و مصليا
حرام مال سے تنخواہ ملنے کا متعلق شریعت کا اُصول یہ ہے کہ اگر مال حرام اور حلال سے مخلوط ہو اور حرام مال زیادہ ہو ، تواس سے تنخواہ یا ہدیہ لینا جائز نہیں، لیکن اگر حرام مال کم ہو تو جائز ہےاور بینک کی صورتِ حال یہ ہے کہ اس کا مجموعی مال کئی چیزوں سے مرکب ہوتا ہے:
(۱) اصل سرمایہ
(۲) ڈپازیٹرز کے پیسے
(۳) سود اور حرام کاموں کی آمدنی
(۴) جائز خدمات کی آمدنی
اس سارے مجموعے میں صرف نمبر تین (سود اور حرام کاموں کی آمدنی)حرام ہے، باقی کو حرام نہیں کہا جاسکتا، اور چونکہ ہر بینک میں نمبر ایک(اصل سرمایہ) نمبردو (ڈپازیٹرز کے پیسے)کی اکثریت ہوتی ہے، اس لیے یہ نہیں کہہ سکتے کہ مجموعے میں حرام غالب ہے
لہٰذا کسی جائز کام کی تنخواہ اس سے وصول کی جاسکتی ہے۔یہ بنیاد ہے جس کی بنا پر علماء نے یہ فتویٰ دیا ہے کہ بینک کی ایسی ملازمت جس میں خود کوئی حرام کام کرنا نہ پڑتا ہو، جائز ہے،سیکورٹی ایڈوائزر کو بھی اگر ایسا کوئی کام نہیں کرنا پڑتا تو اس کی ملازمت اور اس پہ ملنے والی تنخواہ حلال ہے،البتہ احتیاط اس میں ہے کہ اس سے بھی اجتناب کیا جائے۔ (فتاویٰ عثمانی:٣/٣٩٥)
▪ولا يجوز قبول هدية امراءالجور، لأن الغالب في مالهم الحرمة إلا إذا علم أن أكثر ماله حلال بأن كان صاحب تجارة أو زرع فلا بأس به لأن أموال الناس لا تخلو عن قليل حرام فالمعتبر الغالب، وكذا أكل طعامهم
(هنديه ٥/٣٤٢)
▪وفيها أيضا آکل الربو وكاسب الحرام أهدى اليه أو اضافه وغالب ماله حرام لا يقبل ولا يأكل مالم يخبره أن ذلك المال أصله حلال ورثه أو استقرضه وإن كان غالب ماله حلالا لاباس بقبول هديته والأكل منها (هنديه٥/٣٤٣)
▪ما في’’ الموسوعة الفقہیة ‘‘ : طلب الحلال فرض علی کل مسلم ، وقد أمر اللّٰہ تعالی بالأکل من الطیبات ، فقال سبحانه وتعالی : {یٰٓاَیہا الذین اٰمنوا کلوا من طیّبٰت مما رزقنٰکم}۔ (۳۴/۲۴۴ ، و۳۹/۴۰۷ ، رد المحتار : ۷/۲۲۳، السیر الکبیر :۴/۴ ، الفتاوی الہندیة : ۵/۳۴۹ ، المحیط البرہاني : ۶/۹۷)
و اللہ سبحانہ اعلم
قمری تاریخ:٢١محرم١٩٤٠
عیسوی تاریخ:٢اكتوبر٢٠١٨
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: