فتویٰ نمبر:891
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
اگر کسی کے پاس چالیس ہزار تک کا سونا ہو اس پر قربانی لازم ہے ؟
والسلام
الجواب حامدۃو مصلية
وعلیکم السلام و رحمة اللہ و برکاتہ!
اگر کسی مسلم، عاقل، بالغ، مقیم کے پاس قرضوں کو الگ کرنے کے بعد 613 گرام چاندی کی مالیت کے برابر اثاثے مہیا ہوں تو اس پر قربانی واجب ہے ۔
سوال میں مذکور صورت میں اگر اس شخص کی ملکیت میں صرف 40000 روپے کا سونا ہو،چاندی ،نقدی، مال تجارت یا ضرورت سے زائد سامان کچھ بھی نہ ہو تو اس پر قربانی واجب نہیں۔
اس پر قربانی اس وقت واجب ہوگی جب قرضوں کو الگ کرنے کے بعد مذکورہ سونے کے ساتھ کچھ چاندی، یاکچھ مال تجارت یا کچھ رقم یا کچھ ضرورت سے زائد سامان اس کے پاس ہو ۔
رُوِيَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ – صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ – أَنَّهُ قَالَ: «مَنْ وَجَدَ سَعَةً فَلْيُضَحِّ» شَرَطَ – عَلَيْهِ الصَّلَاةُ وَالسَّلَامُ – السَّعَةَ وَهِيَ الْغِنَى وَلِأَنَّا أَوْجَبْنَاهَا بِمُطْلَقِ الْمَالِ وَمِنْ الْجَائِزِ أَنْ يَسْتَغْرِقَ الْوَاجِبُ جَمِيعَ مَالِهِ فَيُؤَدِّي إلَى الْحَرَجِ فَلَا بُدَّ مِنْ اعْتِبَارِ الْغِنَى وَهُوَ أَنْ يَكُونَ فِي مِلْكِهِ مِائَتَا دِرْهَمٍ أَوْ عِشْرُونَ دِينَارًا أَوْ شَيْءٌ تَبْلُغُ قِيمَتُهُ ذَلِكَ سِوَى مَسْكَنِهِ وَمَا يَتَأَثَّثُ بِهِ وَكِسْوَتِهِ وَخَادِمِهِ وَفَرَسِهِ وَسِلَاحِهِ وَمَا لَا يَسْتَغْنِي عَنْهُ وَهُوَ نِصَابُ صَدَقَةِ الْفِطْرِ، وَقَدْ ذَكَرْنَاهُ وَمَا يَتَّصِلُ بِهِ مِنْ الْمَسَائِلِ فِي صَدَقَةِ الْفِطر۔
(بدائع الصنائع٥/٦٤)
والموسر فی ظاہر الروایۃ: من لہ مأتا درہم أو عشرون دیناراً أو شيء یبلغ ذٰلک سویٰ مسکنہ و متاع مسکنہ ومرکوبہ وخادمہ فی حاجتہ التی لا یستغنی عنہا۔ (ہندیہ، کتاب الأضحیۃ، زکریا قدیم ۵/۲۹۲، جدید ۵/۳۳۶- ۳۳۷، المحیط البرہانی، المجلس العلمی ۸/۴۵۵، رقم: ۱۰۷۷۶، الفتاویٰ التاتارخانیۃ زکریا ۱۷/۴۰۵)
و اللہ سبحانہ اعلم
بقلم : بنت سبطین
قمری تاریخ:8۔ذوالحجہ 1439
عیسوی تاریخ:19۔8۔2018
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
📩فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: