دوران عدت ایک گھر سے دوسرے گھر میں منتقل ہونا

فتویٰ نمبر:878

سوال: ایک خاتون جن کی عمر تقریباً 55 سال ہے، سن ایاس کی عمر، تقریبا ایک ماہ پہلے ان کے شوہر کا انتقال ہوگیا ہے گھر کرایہ کا ہے جو کچھ وجوہات کی بنا پہ خالی کرنا پڑے گا تو کیا عدت کی مدت میں اگر گھر شفٹ کرتی ہیں تو کیا حکم ہوگا یا اسی گھر میں عدت پوری کرنی پڑے گی. 

والسلام

الجواب حامدۃو مصلية

عورت پر اسی گھر میں عدت گزارنا لازم ہوتاہےجس گھر میں اس پر عدت واجب ہوئی تھی،تاہم ایسے اعذار کی بنا پر جو شرعاً معتبر ہوں (مثلاً :اس گھر سے اس کو زبردستی نکالا جائے یا اس کے منہدم ہونے کا خوف ہو یا کرایہ کا گھر ہو اور دینے کے لیے کرایہ نہ ہو یا دیگر سسرالی رشتہ داروں سے پردہ نہ کر سکنے کی وجہ سے فتنے کا خوف ہو وغیرہ وغیرہ)تو ایسی صورت میں کسی اور گھر میں منتقل ہونا جائز ہے۔

سوال میں مذکورہ صورت میں اگر ممکن ہو تو خاتون کو کوشش کرنی چاہیے کہ عدت کے بعد ہی دوسرے گھر منتقل ہو،لیکن اگر ایسی مجبوری ہے جو شرعا معتبر ہے تو پھر موجودہ کرائے کے گھر سے دوسرے گھر میں منتقل ہونے کی اجازت ہے۔

” (وَتَعْتَدَّانِ) أَيْ مُعْتَدَّةُ طَلَاقٍ وَمَوْتٍ (فِي بَيْتٍ وَجَبَتْ فِيهِ) وَلَا يَخْرُجَانِ مِنْهُ (إلَّا أَنْ تُخْرَجَ أَوْ يَتَهَدَّمَ الْمَنْزِلُ، أَوْ تَخَافُ) انْهِدَامَهُ، أَوْ (تَلَفَ مَالِهَا، أَوْ لَا تَجِدَ كِرَاءَ الْبَيْتِ) وَنَحْوَ ذَلِكَ مِنْ الضَّرُورَاتِ فَتَخْرُجُ لِأَقْرَبِ مَوْضِعٍ إلَيْهِ”

( الدر المختار ، کتاب الطلاق / فصل في الحداد ۵ ؍ ۲۲۵-۲۲۶ زکریا ) 

و اللہ سبحانہ اعلم

بقلم : بنت ممتاز عفی عنھا

قمری تاریخ:14 محرم ،1440ھ

عیسوی تاریخ:24 ستمبر،2018ء

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:

HTTPS://M.FACEBOOK.COM/SUFFAH1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

HTTPS://TWITTER.COM/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

WWW.SUFFAHPK.COM

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

HTTPS://WWW.YOUTUBE.COM/CHANNEL/UCMQ4IBRYCYJWOMADIJU2G6A

اپنا تبصرہ بھیجیں