فتویٰ نمبر:886
سوال: کیا صفر کے مہینے میں شادی کرنے سے منع فرمایا گیا ہے؟ہمیں اپنے بھائی کی شادی کی تاریخ رکھنی ہے ۔پلیز اصلاح کریں ۔
الجواب حامداو مصليا
صفر کا مہینہ عام مہینوں کی طرح ہے اور اس میں کوئی نحوست نہیں ہے ۔معاشرے میں جو صفر کے مہینے میں توہمات کی شہرت ہے وہ بے سند اور بغیر دلیل کے ہے ۔
آنحضرت صلی اللہ علیہ وسلم کا ارشاد ہے کہ” کسی چیز میں کوئی نحوست نہیں ”
لہذا صفر کے مہینے میں شادی یا کوئی اور کام کرنا جائز ہے اس میں کوئی حرج نہیں ۔
عن أبي ہریرۃ رضي اللّٰہ تعالیٰ عنہ عن النبي صلی اللّٰہ علیہ وسلم قال: لا عدوی ولا طیرۃ ولا ہامۃ ولا صفر۔ (صحیح البخاري ۲؍۸۵۶ رقم: ۵۷۵۷)
قال القاضي: ویحتمل أن یکون نفیاً لما یتوہم أن شہر صفر تکثر فیہ الدواہي والفتن۔ (مرقاۃ المفاتیح أشرفیۃ ۹؍۴)
إذ الأیام کلہا للّٰہ تعالیٰ لا تنفع ولا تضر بذاتہا۔ (روح المعاني زکریا ۱۵؍۱۳۱)
وقیل: في الصفر قول آخر، وہو أن المراد بہ شہر صفر، وذٰلک أن العرب کانت تحرم صفر وتستحل المحرم کما تقدم في کتاب الحج، فجاء الإسلام برد ما کانوا یفعلونہ من ذٰلک، فلذٰلک قال صلی اللّٰہ علیہ وسلم: ’’لا صفر‘‘ قال ابن بطال: وہٰذا القول مروی عن مالک۔ (فتح الباري شرح صحیح البخاري للإمام الحافظ أحمد بن حجر العسقلاني ۱۳؍۲۱۱ تحت رقم: ۵۷۱۷)
و اللہ سبحانہ اعلم
بقلم :اہلیہ مفتی فیصل احمد
قمری تاریخ:7محرم1440
عیسوی تاریخ:17ستمبر2018
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: