بغیر شرعی عذر کے بچہ بند کروانے کا آپریشن کروانا

فتویٰ نمبر:883

سوال: میری عمر 35 سال ہے میرے پانچ بچے ہیں میرے شوہر چاہتے ہیں کہ میں بچے بند کروا دوں؟ کیا شوہر کے حکم پہ بچے بند کروانا چاہیے گناہ تو نہیں؟

والسلام

الجواب حامدۃو مصلية

بچہ کی پیدائش روکنے کے لئے کوئی بھی ایسا عمل جائز نہیں ہے جس سے سلسلہ ولادت بالکلیہ منقطع ہوجائے؛ سوائے ضرورت شدیدہ کہ لہٰذا بغیر کسی شرعی عذر صرف شوہر کے کہنے پر بچہ بند کروانے کے لیے آپریشن کروانا قطعاً جائز نہ ہوگا اور اِس عمل کا مرتکب گنہگار ہوگا۔ 

عن عبد اللّٰہ رضي اللّٰہ عنہ: کنا نغزوا مع رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم ولیس لنا شيئٌ، فقلنا: ألا نستخصي؟ فنہانا عن ذٰلک … الخ۔ (صحیح البخاري، کتاب النکاح / باب ما یکرہ من التبتل والخِصاء ۲؍۷۵۹ رقم: ۵۰۷۵ دار الفکر بیروت)

قال الحافظ العسقلانيؒ في شرح الحدیث المذکور: والحجۃ فیہ أنہم اتفقوا علی منع الجب والخصاء، فیلحق بذٰلک ما في معناہ من التداوي بالقطع أصلاً۔ (فتح الباري، کتاب النکاح / باب ما یکرہ من التبتل والخصاء ۹؍۹۷ دار المعرفۃ بیروت، وکذا في الفتاویٰ السراجیۃ، کتاب الحظر والإباحۃ / باب القتل ۷۴ کراچی، وکذا في إحیاء علوم الدین، کتاب النکاح / آداب المعاشرۃ ۲؍۵۱ دار إحیاء التراث العربي بیروت، وانظر أیضًأ رد المحتار، کتاب النکاح / مطلب في حکم العزل ۲؍۱۷۵ کراچی)

عن معقل بن یسار رضي اللّٰہ عنہ قال: قال رسول اللّٰہ صلی اللّٰہ علیہ وسلم: تزوجوا الودود الولود؛ فإني مکاثر بکم الأمم۔ (سنن أبي داؤد، کتاب النکاح / باب في تزویج الأبکار ۲؍۲۸۷ رقم: ۲۰۵۰ دار الفکر بیروت، سنن النسائي ۲؍۷۰ رقم: ۳۲۲۷ دار الفکر بیروت)

قال في الہدایۃ عن الإخصاء: إنہ مثلۃ فحرمۃ۔ (الہدایۃ ۴؍۴۵۸) 

و اللہ سبحانہ اعلم

بقلم : اہلیہ مفتی فیصل احمد

قمری تاریخ:8محرم1440ھ

عیسوی تاریخ:19ستمبر2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:

https://m.facebook.com/suffah1/

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک

https://twitter.com/SUFFAHPK

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں