ڈالرقرض لے کرپاکستانی کرنسی میں واپسی

  دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:159

کیافرماتےہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ زیدنےعمرسے200ڈالرقرض لیااورادائیگی قرض پاکستانی روپے طے پائی ،اورڈالر کی قیمت ادائیگی کے وقت کومتعین کیاگیا۔یعنی جس وقت قرض لوٹائے گااسی دن کے ریٹ کے مطابق پاکستانی روپے دے گا۔کیااس طرح کامعاملہ کرناجائز ہے ۔

الجواب حامداومصلیاً

سوال میں ذکرکردہ صورت جائز نہیں ہے،کیونکہ یہ معاملہ درحقیقت قرض کانہیں بلکہ ڈالرکوپاکستانی روپے کےبدلے فروخت کرنے کا معاملہ ہے۔اورخریدوفروخت کامعاملہ کرنے کے لیے قیمت فروخت مقررہوناضروری ہے ،نیزمختلف ملکوں کی کرنسیوں کاادھارپرمعاملہ کرنے کے لیے یہ بھی ضروری ہے کہ معاملہ اسی دن کی قیمت کے حساب سے کیاجائے،ادائیگی کے دن کی قیمت پرفروختگی جائزنہیں ۔

البتہ اگرڈالرفروخت کرنے کے بجائے قرض کے طورپردئیے جائیں اوراس کی ادائیگی پاکستانی روپے میں کرنا طے نہ ہو،بلکہ ڈالر ز کی واپسی اتنے ہی ڈالرزکی شکل میں ہوتوجائزہے،البتہ اگرادائیگی کے دن باہمی رضامندی سےا س دن کے بازاری نرخ کے مطابق روپے میں ادائیگی کردی جائے توا س کی گنجائش ہے ۔

فی مشکوۃ المصابیح ۔(ص 248)

وفی فی الدرالمختار (5/162)

وفیہ فقہ البیوع  (2/733)

محمدعزیرقاسم

دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی  

29 محرم الحرام /1437

12/نومبر/2015)

پی ڈی ایف فائل میں فتویٰ حاصل کرنے کے لیے لنک پرکلک کریں:

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/permalink/678805509155364/

اپنا تبصرہ بھیجیں