چہرے کا پردہ

فتوی نمبر:858

سوال: محترم جناب مفتیان کرام! 

(1) جو عورت چہرے کا پردہ نہیں کرتی اس کا شمار زانیہ میں ہوگا ۔ کیا یہ بات درست ہے؟ 

(2) اگر یہ درست ہے تو دوسرے مسالک میں تو چہرے کا پردہ واجب نہیں ۔ یہ واضح کردیجیے

والسلام

الجواب حامدۃو مصلية

(1) سوال میں مذکورہ یہ بات کہ جو عورت چہرے کا پردہ نہیں کرتی وہ زانیہ شمار ہوتی ہے۔روایات و احادیث میں اس کا ثبوت نہیں،لیکن کیونکہ چہرے کا پردہ نہ کرنا زنا کا سبب قریب بن سکتا ہے لہذا اجنبی مردوں کے سامنے چہرہ کھولنا بڑا گناہ ہے۔نیز جو عورت خوشبو لگا کر ،یا بجنے والا زیور پہن کر باہر جاتی ہے اس کے بارے میں حدیث شریف میں آتا ہے کہ “ان المراٗۃ اذا استعترت فمرّت بالمجلس فھی کذا و کذا یعنی زانیہ۔”ترجمہ: جوعورت عطر اور خوشبو لگاکر نکلتی ہے وہ زانیہ ہے ۔( معارف القرآن، کاندھلویؒ،ص:۴۸۹ )جبکہ آج کل کہ حالات کسی سے مخفی نہیں،کہ عموماً خواتین سج سنور کر گھروں سے باہر نکلتی ہیں جو موجب فتنہ ہے۔نیز ‘‘ بعض صحابہؓ سے روایت ہے کہ آنکھیں بھی زنا کرتی ہیں اور ان کا زنا غیر محرم کو دیکھنا ہے۔”( فتاویٰ رحیمیہ، جلد: ۹ ، ص ۳۶) عورتوں کا بے پردہ رہنا ہی مردوں کی بدنظری کا باعث بنتاہے۔جس سے گناہوں کا سلسلہ شروع ہوجاتا ہے۔لہذا اگر چہ چہرہ کھولنا بذات خود زنا نہیں لیکن وہ ایسے گناہوں کا سبب بنتا ہے جن کو احادیث مبارکہ میں زنا سے تعبیر کیا گیا ہے۔معلوم ہوا کہ چہرے کا پردہ ضروری ہے۔

“يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُل لِّأَزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِن جَلَابِيبِهِنَّ ۚ ذَٰلِكَ أَدْنَىٰ أَن يُعْرَفْنَ فَلَا يُؤْذَيْنَ ۗ وَكَانَ اللَّهُ غَفُورًا رَّحِيمًا (/احزاب59)

و فی تفسیرہ روی مفسر الطبری: “حدثني عليّ، قال: ثنا أَبو صالح قال ثني معاوية عن علي عن ابن عباس، قوله ( يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لأزْوَاجِكَ وَبَنَاتِكَ وَنِسَاءِ الْمُؤْمِنِينَ يُدْنِينَ عَلَيْهِنَّ مِنْ جَلابِيبِهِنَّ ) أمر الله نساء المؤمنين إذا خرجن من بيوتهن في حاجة أن يغطين وجوههن من فوق رءوسهن بالجلابيب ويبدين عينا واحدة.”(تفسیر الطبری)

قاله الجوهري : الجلباب : الملحفة ، قالت امرأة من هذيل ترثي قتيلا لها :(ماخوذ از تفسیر ابن کثیر)

“قال مشائخنا:تمنع المرأةالشابةمن کشف وجہہا بین الرجال فی زماننا للفتنة”

(بحر۱/۴۷۰زکریا )۔

(2) یہ بات درست نہیں کہ کچھ ائمہ چہرے کا پردہ ضروری قرار نہیں دیتے،کیونکہ ائمہ ثلاثہ ،یعنی امام شافعیؒ،امام مالکؒ اور امام احمد بن حنبلؒ تو مطلقاً چہرہ کھولنے کی اجازت نہیں دیتے خواہ فتنے کا اندیشہ ہو یا نہ ہو،جبکہ امام ابو حنیفہ ؒ نے اگر چہ اس کے عدم وجوب کا قول اختیار کیا تھا لیکن اس کے ساتھ یہ شرط بھی لگائی تھی کہ یہ اس صورت میں ہے جب کہ فتنے کا اندیشہ نہ ہو۔تاہم کیونکہ فتنے کا اندیشہ نہ ہونا آج کل شاذ و نادر ہے اور نادر عدم کے حکم میں ہوتا ہے، لہذا آئمہ احناف نے بعد میں چہرے کے پردے کو مطلقاً واجب کہا۔تواب چاروں مسالک کا متفقہ قول و مسلک یہ ہے کہ چہرے کا پردہ غیر محرم مردوں سے واجب ہے خواہ فتنے کا خوف ہو یا نہ ہو. 

“وَعِنْدَ الشَّافِعِيِّ وَمَالِكٍ يَنْظُرُ كَمَحْرَمِهِ (فَإِنْ خَافَ الشَّهْوَةَ) أَوْ شَكَّ (امْتَنَعَ نَظَرُهُ إلَى وَجْهِهَا) فَحِلُّ النَّظَرِ مُقَيَّدٌ بِعَدَمِ الشَّهْوَةِ وَإِلَّا فَحَرَامٌ وَهَذَا فِي زَمَانِهِمْ، وَأَمَّا فِي زَمَانِنَا فَمَنَعَ مِنْ الشَّابَّةِ قُهُسْتَانِيٌّ وَغَيْرُهُ۔(و فی شرحہ رد المختار): وَذَكَرَهُمَا فِي الْخَانِيَّةِ أَيْضًا (قَوْلُهُ فَإِنْ خَافَ الشَّهْوَةَ) قَدَّمْنَا حَدَّهَا أَوَّلَ الْفَصْلِ (قَوْلُهُ مُقَيَّدٌ بِعَدَمِ الشَّهْوَةِ) قَالَ فِي التَّتَارْخَانِيَّة، وَفِي شَرْحِ الْكَرْخِيِّ النَّظَرُ إلَى وَجْهِ الْأَجْنَبِيَّةِ الْحُرَّةِ لَيْسَ بِحَرَامٍ، وَلَكِنَّهُ يُكْرَهُ لِغَيْرِ حَاجَةٍ اهـ وَظَاهِرُهُ الْكَرَاهَةُ وَلَوْ بِلَا شَهْوَةٍ (قَوْلُهُ وَإِلَّا فَحَرَامٌ) أَيْ إنْ كَانَ عَنْ شَهْوَةٍ حَرُمَ (قَوْلُهُ وَأَمَّا فِي زَمَانِنَا فَمُنِعَ مِنْ الشَّابَّةِ) لَا لِأَنَّهُ عَوْرَةٌ بَلْ لِخَوْفِ الْفِتْنَةِ كَمَا قَدَّمَهُ فِي شُرُوطِ الصَّلَاةِ “

الدر مختار و حاشیہ ابن العابدین:لتاب الحضر و الاباحۃ،فصل فی اللبس:6/370)

و اللہ سبحانہ اعلم

بقلم : بنت ممتاز عفی عنھا

قمری تاریخ:1 محرم ،1440ھ

عیسوی تاریخ:11 ستمبر،2018

تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم

➖➖➖➖➖➖➖➖

ہمارا فیس بک پیج دیکھیے. 

📩فیس بک:👇

https://m.facebook.com/suffah1/

====================

ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں. 

📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇

https://twitter.com/SUFFAHPK

===================

ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:

www.suffahpk.com

===================

ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں:

https://www.youtube.com/channel/UCMq4IbrYcyjwOMAdIJu2g6A

اپنا تبصرہ بھیجیں