فتویٰ نمبر:815
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
میرے جاننے والی ایک لڑکی شادی کے ساڑھے تین سال بعد شوہر سے طلاق لے رہی ہے کیونکہ ان کے درمیان کوئی رشتہ نہیں ہے شوہر نامرد ہے ہاتھ تک نہیں لگایا تو اس کی عدت بنتی ہے؟ اگر بنتی ہے تو کتنے دن کی؟ جب کہ مرد نے اپنے منہ سے اعتراف کیا ہو کہ میں نے تمہیں چھوا نہیں ہے ، میں لکھ کے بھی دے دوں گا ۔ وہ ایک ہی کمرے میں اتنے عرصے سے رہ رہے ہیں ۔ باقی سب کو اب پتا چلا ہے ان کے درمیان رشتہ نہیں ہے،سب کے سامنے تو نارمل میاں بیوی ہی تھے۔
والسلام
الجواب حامدۃو مصلية
اگر زوجین میں خلوت یعنی تنہائی ہوچکی ہے، جیسا کہ سوال سے ظاہر ہے تو اگرچہ صحبت نہ ہوئی ہو تب بھی ان خاتون پر طلاق کے بعد عدت لازم ہے۔ اور عدت طلاق کی اس عورت کے لیے جس کو حیض آتا ہو تین حیض ہیں۔
فی الھندیۃ (۳۰۵/۱):
وخلوة المجبوب خلوة صحيحة عند أبي حنيفة رحمه الله تعالى وخلوة العنين والخصي خلوة صحيحة كذا في الذخيرة۔
والخلوۃ بلامانع حسي وطبعي وشرعي…… ولوکان الزوج مجبوبا أوعنینا أوخصیا في ثبوت النسب وفي تأکد المہر والنفقۃ والسکنی والعدۃ
(الدر المختار مع الشامي، کتاب النکاح، باب المہر، مکتبہ زکریا دیوبند ۴/۲۴۹-۲۵۶، کراچي ۳/۱۱۴-۱۱۸)
قال اللّٰہ تبارک وتعالیٰ : { وَالْمُطَلَّقَاتُ یَتَرَبَّصْنَ بِاَنْفُسِہِنَّ ثَلاَثَۃَ قُرُوْئٍ } [ البقرۃ ، جزء آیت : ۲۲۸ ]
عن عائشۃ رضي اللّٰہ عنہا قالت : أمرت بریرۃ أن تعتد بثلاث حیض ۔ ( سنن ابن ماجۃ / باب خیار الأمۃ إذا اعتقت ۱ ؍ ۱۵۰ رقم : ۲۰۷۷ )
إذا طلق الرجل امرأتہ طلاقًا بائنًا أو رجعیًا – إلیٰ قولہٖ – وہي حرۃ ممن تحیض ، فعدتہا ثلاثۃ أقراء ۔ ( الفتاویٰ الہندیۃ ، کتاب الطلاق / باب : الثالث عشر في عدۃ ۱ ؍ ۵۸۰ جدید زکریا ، الفتاویٰ التاتارخانیۃ / کتاب الطلاق ۵ ؍ ۲۲۷ زکریا ، بدائع الصنائع ۳ ؍ ۳۰۵ )
و اللہ سبحانہ اعلم
بقلم : بنت عبد القادر غفر لھا
قمری تاریخ:15/11/1439
عیسوی تاریخ:27/8/2018
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبد الرحیم
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
📩فیس بک:
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: