فتویٰ نمبر:805
سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
کوئی بیوی وصیت کرسکتی ہے کہ مرنے کے بعد اسکو شوہر غسل دیں ہمارے معاشرے اور ماحول میں ایسا کرنا جائز ہوگا؟
اور کیا بیوی شوہر کوغسل دے سکتی ہےنیز کیا نبی کریم ﷺ کو حضرت عائشہ نے غسل دیا تھا کیا؟
والسلام
الجواب حامدۃو مصلية
شوہر کے انتقال کے وقت سے عدت پوری ہونے تک بیوی کا مرحوم شوہر سے نکاح باقی رہتا ہے، اسی وجہ سے عورت اپنے شوہر کو غسل وکفن دے سکتی ہے جبکہ عورت کے انتقال پر شوہر مثل اجنبی کے ہوجاتا ہے لہذا وہ صرف چہرہ دیکھ سکتا ہے، اس کو کندھا دے سکتا ہے البتہ اس کو ہاتھ لگانے اور غسل و کفن کی اجازت نہیں ہے۔
شامی میں ہے: والنکاح بعد الموت باقٍ إلی أن تنقضي العدة بخلاف ما إذا ماتت فلا یغسلہا؛ لانتہاء ملک النکاح لعدم المحل فصار أجنبیًا (شامي: 3/91 باب صلاة الجنازة، مطبوعہ زکریا دیوبند)
شامی میں ہے: ویمنع زوجھا من غسلھا ومسھا لا من النظر إلیھا علی الأصح وھي لا تمنع من ذلک أي من تغسیل زوجھا دخل بھا أو لا․ ولو ذمیةً بشرط بقاء الزوجیة (شامي: 3/91 مطبوعہ زکریا دیوبند)
ہمارے نزدیک شوہر مردہ بیوی کو شرعا غسل دے ہی نہیں سکتا تو ایسی وصیت کرنا بھی درست نہیں ہے۔
اور یہ بات درست نہیں کہ حضرت عائشہ ؓنے آپﷺ کو غسل دیا تھا۔
و اللہ سبحانہ اعلم
بقلم : بنت سبطین عفی عنھا
قمری تاریخ:14 ذوالحجہ 1439
عیسوی تاریخ:25 اگست 2018
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبدالرحیم صاحب
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
📩فیس بک:👇
https://m.facebook.com/suffah1/
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: