فتوی نمبر: 788
🔎سوال: محترم جناب مفتیان کرام!
السلام علیکم و رحمۃ اللّٰہ
ایک سوال کا جواب چاہئے کہ اگر میاں بیوی میں خلع ہوئی تھی تو اب اگر وہ دوبارہ نکاح کرنا چاہتے ہیں تو کیا ایسا ممکن ہے کہ شوہر کی طرف سے وکیل مقرر کر دیا جائے اور بیوی کا بھی وکیل مقرر کر دیا جائے اور دونوں وکیل ایجاب و قبول کر لیں دو گواہوں کی موجودگی میں۔کیا یہ نکاح درست ہو گا؟اسطرح نکاح ہو جائے گا؟
الجواب حامدۃو مصلية
وعلیکم السلام ورحمہ اللہ وبرکاتہ!
جی ہاں! اس طرح زوجین کی طرف سے وکیل مقرر کرکے نکاح کرنا درست ہے۔
“کل عقد جاز أن یعقدہ الانسان بنفسہ جاز أن یؤکل بہ غیرہ ۔۔۔۔ومن شرط الوکالۃأن یکون المؤکل ممن یملک التصرف ویلزمہ الاحکام “
(فی القدوری ص۱۷۱)
( ويتولى طرفي النكاح واحد ) بإيجاب يقوم مقام القبول في خمس صور كأن كان وليا أو وكيلا من الجانبين۔الخ۔
(فی الدرالمختار :۹۶/۳)
🔸و اللہ سبحانه اعلم🔸
✍بقلم : اہلیہ ارسلان
قمری تاریخ:٢٤ ذی القعدۃ ١۴٣٩
عیسوی تاریخ: ٧ اگست ٢۰١٨
تصحیح وتصویب:مفتی انس عبدالرحیم صاحب
➖➖➖➖➖➖➖➖
ہمارا فیس بک پیج دیکھیے.
📩فیس بک:👇
https://m.facebook.com/suffah1/
====================
ہمارا ٹوئیٹر اکاؤنٹ جوائن کرنے کے لیے نیچے دیے گئے لنک پر کلک کریں.
📮ٹوئیٹراکاؤنٹ لنک👇
===================
ہماری ویب سائٹ سے وابستہ رہنے کے لیے کلک کریں:
===================
ہمارے یوٹیوب چینل کو سبسکرائب کرنے کے لیے کلک کریں: