السلام علیکم و رحمة اللہ و برکاتہ
تعطیلات ماہ صیام کے بعد طلبائے کرام سے مدارس کی رونق بحال ہوچکی ہے۔ الحمد للہ
چند معروضات پیش خدمت ہیں۔
1۔ طلبا نے حصول علم کے لیے اپنے گھر ، وطن ، والدین اور بھائیوں بہنوں کو با دیدہ نم چھوڑ کر آپ سے تحصیل علم و ادب کے لیے اپنے آپ کو پیش کیاہے۔
اس میں سے کچھ طلبا اپنے نفع و نقصان کو سمجھتے ہیں اور کچھ لڑکپن کی وجہ سے اپنے نفع و نقصان کو سمجھنے سے قاصر ہیں۔ دونوں قسم کے طلباء کے اوقات کو قیمتی بنانا آپ کے فرض منصبی میں داخل ہے۔ اس کے آپ عند اللہ جواب دہ ہیں۔
2 ۔ طلبا کو شوق دلائیے ۔ نرمی اور آسانی کا معاملہ کیجئے۔ ایسی سختی مت کیجئے جس سے طالب علم متنفر ہوجائے یا ترک علم پر مجبور ہوجائے۔ یاد رکھیے کہ محبت سے وہ بڑے میدان سر ہوتے ہیں جو سختی سے نہیں ہوتے۔
3 بعض طلبا اپنے گھر کی ناگفتہ بہ حالت کو اپنے آنکھوں سے دیکھ آئے ہیں کہ یہاں ان کو وہ حالات یاد آکر پریشان کرتے رہتے ہیں۔ مگر حصول علم کے لیے پھر بھی مدرسہ آچکے ہیں۔ ان بچوں سے ان کا پس منظر جان کر ان کی کسی بھی طرح سے دل جوئی کریں ۔ ہمت دلائیں کہ ان مسائل کا حل صرف تمہارے تحصیل علم میں ہے۔
4 ۔ کسی طالب علم کا سبق سننے سے قبل یہ تصور کریں کہ یہ میرا لڑکا ہے جو مجھے سبق سنا رہا ہے۔ اور میں اس کا شفیق باپ بھی ہوں اور مہربان استاذ بھی۔۔۔۔
یاد رکھئے ! یہ وہ زمانہ ہے جہاں اسکولوں میں بچوں کو استاذ چاکلیٹ دے کر سمجھاتا ہے۔ اور پیار و محبت سے دل جیت لیتا ہے۔
5۔ آپ نے اپنا وقت مقررہ مدرسہ کو دینے کا معاھدہ کیا ہے ان اوقات میں واٹس ایپ کا استعمال ۔ موبائل پر طویل گفتگو ۔ نیز اوقات درس میں جمعہ کے خطبہ کی تیاری ۔اخبار بینی ۔ دیرحاضری کا معمول یہ سارے امور شرعا درست نہیں ہوتے ۔۔ ذمہ دار اگر ان امور پر آپ کو متنبہ نہ کرے تب بھی یہ درست نہیں ہیں۔
اس لئے اوقات مدرسہ کا مکمل خیال رکھیں۔
6 طلبا کو دو میقات تعلیمی میں مکمل مشغول رکھیں۔
8۔ طالب علم کے علمی نقصان کا استاذ عند اللہ براہ راست جواب دہ ہے۔ یہ جواب دہی میدان حشر میں ہوگی۔
یہ خیال رکھیں کہ یہ طلبا آپ کے لیے ” ذریعہ معاش بھی ہیں اور ذریعہ معاد بھی “
9۔ مدرس اپنے درجہ کے طلبا کی اخلاقی تربیت اور تعلیمی ذمہ داری میں خود کو ذمہ دار گردانے۔
یاد رکھئے ! اچھے کاموں میں کوئ مہتمم رکاوٹ نہیں ڈالتا۔۔۔
10۔ آپ کو مدرسہ سے ملنے والی تنخواہ چاہے وہ اعلی ترین ہی کیوں نہ ہو مگر وہ آپ کی خدمت کا بدل ہرگز نہیں بن سکتی ہے۔ اصل بدلہ تو بروز محشر اللہ تعالی دے گا۔ ان شاء اللہ۔۔۔ ہمیشہ شکر گذار رہئے کہ اللہ تعالی نے آپ کو اس عظیم خدمت کے لیے منتخب کیا….
( خیرکم من تعلم القرآن و علمہ)
*یہ چند معروضات ہیں تعلیمی سال کے آغاز پر مناسب سمجھا گیا کہ اس کا مذاکرہ ہوجائے۔ اس لئے پیش کردیا گیا۔ اللہ تعالٰی عمل کی توفیق عطا فرمائے. آمین
منقول