کیا کتوں کو مارنا جائز ہے اگر جائز ہے تو ان کو مارنے کے لیے کون سا طریقہ اختیار کیا جائے یعنی گولی مار دی جائے یا زہر کھلا دیا جائے؟
الجواب باسم ملھم الصواب
شروع میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے بارے میں شدت فرمائی اور سب کے قتل کرنے کا حکم فرمایا ،جیسا کہ اس بارے میں حدیث ہے حضرت جابر رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے کتوں کے قتل کا حکم دیا حتی کہ دیہات سے آنے والی عورت کے ساتھ بھی اگر کتا ہوتا تھا تو ہم اس کو بھی قتل کر دیا کرتے تھے، پھر بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی رائے میں تبدیلی آئی اور حکم سابق سے روک دیا اور یہ فرمایا کہ کتے بھی مخلوقات کی ایک نوع ہے ، اول تو مخلوق کی ایک پوری نوع کو قتل کرنا انسان کے بس میں نہیں، اور دوسرے یہ کہ اللہ تعالی کی ہر نوع مخلوق کی تخلیق میں یقینا مصلحت ہوتی ہے ،اس لیے بھی سب کو قتل کرنا مناسب نہیں تاہم ان میں جو زیادہ شریر اور خبیث ہوتا ہے یعنی کلب اسود اس کو تو قتل کر ہی دیا کرو، امام نووی رحمہاللہ فرماتے ہیں کہ کلب عقور کے قتل پر تمام علماء کا اتفاق ہے ،البتہ جو کلب بے ضرر ہو اس کے قتل میں اختلاف ہے امام الحرمین کی رائے یہ ہے کہ شریعت کااستقرار نسخ قتل پر ہی یو چکا ہے اب کسی کلب کا قتل جائز نہیں حتی کہ اسود بھیم کاقتل بھی جائز نہیں، لیکن اس رائے پر ملاعلی قاری کو شرح صدر نہیں وہ فرماتے ییں
وعن جابر قال امرنا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم بقتل الکلاب حتی ان المراۃ تقدم من البادیۃ بکلبھا فنقتلہ ثم نھی عن قتلھا وقال علیکم بالاسود البھیم ذی النقطتین فانہ شیطان
رواہ مسلم.
في الحديث قال النبي صلي الله عليه وسلم لولا الکلاب امۃ من الامم لامرت بقتلھا فاقتلوا منھا الاسود البھیم۔( سنن ابی داؤد)
موذی كتے کو مارنے کے لیے ایسا طریقہ اختیار کیا جائے جس میں کم سےکم تکلیف یو-جانور کو تڑپا یا ترسا کر مارنے سے شریعت میں منع کیا گیا ہے-
قال النبي صلي الله عليه وسلم: ان الله كتب الاحسان علي كل شيءٍ فاذا قتلتم فاحسنوا القتلة، واذا ذبحتم فاحسنوا الذبحة، وليحد احدكم شفرته، وليرح ذبيحته(مسلم:1955)
عن النبي صلي الله عليه وسلم :ان الله يحب من العامل اذا عمل ان يحسن (بیھقي/صحيح الجامع الصغير)
والله اعلم بالصواب
اهليه ارشد
صفہ آن لائن کورسز
3اگست 2017ء
7 ذیقعدہ1438ھ