سوال:السلام علیکم جناب مفتی صاحب اگر کوئی شخص فرض نماز ادا کرے اور بعد میں پتہ چلا کہ اس کے کپڑے ناپاک ہیں تو اس کے لیے کیا حکم ہے وضاحت فرما دیں شکریہ؟
الجواب باسم ملہم الصواب
وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
اگر کپڑے پر ناپاکی کا وزن ساڑھے چار ماشہ یا اس سے کم تھا یا نجاست اگر سیال تھی تو اس کا پھیلاؤ ایک روپے کے برابر یا اس سے کم تھا تو ادا کی گئی نماز درست ہے، لوٹانے کی ضرورت نہیں اور اگر زیادہ تھی تو ادا نہیں ہوئی اعادہ کرنا ضروری ہے، یاد رہے کہ اگر فرض نمازیں ناپاک کپڑوں میں پڑھیں تو ان کا اعادہ یاد آنے پر وقت کے اندر اور وقت کے بعد ہر حال میں لازم ہے جبکہ سنن مؤکدہ اور نوافل کا اعادہ وقت کے اندر ضروری ہے وقت کے بعد نہیں ;کیونکہ نوافل شروع کرنے سے لازم ہوتی ہے اور ناپاک کپڑوں میں شروع ہی صحیح نہیں ہوگا۔
(ای شروط الصلاۃ) ستۃ طھارۃ بدنہ( الی قولہ )وثوبہ
(الدرالمختار:ج۱ص۴۰۲،ط:س)
وقدر الدرھم ومادونہ من النجس المغلظ کالدم والبول والخمر ۔ ۔ ۔ جازت الصلاۃ معہ وان زاد لم تجز۔ (الھدایۃ مع الدرایۃ :۵۷/۱،ط:دیوبند)
وعفی قدر الدرھم وزنا فی المتجسدۃو مساحہ فی المائعۃ وھو قدر مقعر الکف داخل مفاصل الاصابع من النجاسۃ الغلیظۃ فلا یعفی عنھا اذا زادت عل الدرھم مع القدرۃ علی الازالۃ ۔(مراقی الفلاح:ص۸۹)
(مستفاد من فتاوی دارالعلوم دیوبند:۷۶۵/۳،۱۰۶/۲،آپ کے مسائل اور ان کاحل:۳۳۱/۳)
واللہ اعلم بالصواب
بنت عبدالباطن عفی اللہ عنھا
۲۳جمادی الثانیۃ۱۴۳۹ھ
۱۰ مارچ ۲۰۱۸ع