قرآن مجید دیکھ کر پڑھنے والے کی اقتداء میں نماز پڑھنے کا حکم

  دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:146

السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ

کیافرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ بندہ کی مسجد محلہ سے کچھ افراد تبلیغی جماعت میں 7 ماہ کے لیے بیرون ملک تشریف  لے گئے افریقہ اور ملائیشیا ممالک میں ان کی تشکیل کی گئی جہاں پر بعض جگہ پر ائمہ مساجد فجر میں قنوت نازلہ پڑھتے تھے اور بعض جگہ پر امام مسجد ہر مغڑب اور عشاء کی نماز میں قرآن سے دیکھ  کر تلاوت  کرتے بایں طور کہ قرآن مجید  رحل پر بڑے سائز میں رکھاہوتا اور وہ قیام کی حالت میں اس سے دیکھ کر پڑھتے اور بعض جگہ تراویح اور فرض نمازوں میں قرآن مجید کانسخہ چھوٹا جیسی سائز کادوران نماز نکال کر ا س سے امامتکے دوران تلاوت کرتے تھے ۔

دریافت طلب امر یہ ہے کہ کیا اس طرح کسی مسلک میں جائز ہے یا بالاجماع ناجائز ہےا ور کیا حنفی المسلک شخص کی نماز ایسے امام کے پیچھے  درست ہوجائے گی یا اس کو کیا کرناچاہیے اگر علیحدہ  نماز یا علیحدہ جماعت  کرائی جائے تو شدید فتنے کا خوف ا ور جماعت میں انتشار کا سبب بھی ہے لہذا قرآن وحدیث  کی روشنی میں رہنمائی فرمائیں ۔ بندہ آپ کامشکور ہوگا۔

سائل :محمد کامران صدیق

الجواب حامداومصلیا ً

  • اگر کوئی امام نماز فجر میں قنوت پڑھے تو حنفی خاموش کھڑے ہیں ،ا س صورت میں حنفی کی نماز بغیر کراہت ادا ہوجائے گی ، البتہ شافعی کے پیچھے  حنفی کی اقتداء چند شرائط کے ساتھ جائز ہے :

1۔ حنفی کے مذہب کے مطابق شافعی کی نماز میں کوئی مفسد نماز فعل نہ ہو۔

2۔ حنفی مقتدی کو یقین ہوکہ شافعی امام مفسدات  نماز کے اہم مسائل میں احتیاط سے کام لیتا ہے مثلا بہتے ہوئے خون کے نکلنے سے وضو کرلیتاہے توا س کی اقتداء میں نماز اداکرنا درست ہے ،ا ور اگرا سے اس کا یقین ہوکہ امام نے کسی ایسے عمل کا ارتکاب  کیاہے جوحنفیہ کے نزدیک مفسد صلاۃ ہے تو نماز  صحیح نہ ہوگی اور اگر اس سلسلے میں کچھ معلوم نہیں کہ احتیاط  کرتا ہے یانہیں تونماز مکروہ ہوگی ، تاہم ایسی صورت میں اکیلے نماز پڑھنے سے ایسے امام کے پیچھے نماز پڑھ لینا بہرحال بہتر ہے ۔ ( ماخذہ : فتاویٰ عثمانی ج 1ص 473/کفایت المفتی ج 3ص 92)

لمافی الدر المختار  ( 2/8)

وتحتہ فی حاشیۃ ابن عابدین :

وفیہ ایضا (1/563)

  • مسلک احناف کے مطابق مصحف پاک سے دیکھ کر امامت کرنا مفسد نماز ہے چاہے فرض ہو ، یا نفل  یاتراویح ، ( محمول یاموضوع  علی الرحل ہو، علی القول الصحیح ) سب کا یہی حکم ہے ، اس لیے  حنفی المسلک کے لیے ایسے امما ( جوکہ دوران اقامت  دیکھ کرقراءت  کرتاہو ) کے پیچھے نمازپڑھنا درست نہیں ہے۔

تاہم صؤرت مسئولہ میں اگرکوئی اور صورت ممکن نہ ہو،اور شدیدفتنے کااندیشہ بھی ہو،اور جماعت میں انتشار کا سبب بھی ہوتو

اس صورت میں بوجہ مجبوری صاحبین رحمہما اللہ تعالیٰ کے قول پر عمل کرنے کی گنجائش معلوم ہوتی ہے ۔

ففی “المجموع بشرع المھذب “للامام النووی رحمہ اللہ  ( 4/95)

وفی الھدایۃ شرح  بدایۃ المبتدی ” (1/63)

وتحتہ فی حاشیۃ ابن عابدین :

وکذا فی “الفتاوی الھندیۃ ” (1/101)

 وفی “المختار للفتوی ” ( 1/62)

وتحتہ فی الاختیار  لتعلیل المختار “

وفی الدر المختار ” (1/623)

وفی “تبیین الحقائق شرح کنز الدقائق (1/158)

واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم

عبدالرحمٰن غفرلہ

عبدالرحمٰن الکردی غفراللہ لہ

دارالافتاء  بجامعۃ دارالعلوم کراچی

عربی عبارات کےلیے پی ڈی ایف فائل حاصل کرنے کے لیے لنک پرکلک کریں :

https://www.facebook.com/groups/497276240641626/587515428284373/

اپنا تبصرہ بھیجیں