رستے ہوئے خون سے وضوکا حکم

سوال:کسی کو ایسا زخم ہے کہ رستا تو ہےلیکن یہ پکی بات ہے کہ صاف نہ کیا جائے تو بہے گا نہیں ،ایسے بہتے ہوئے زخم سے وضو ٹوٹے گا؟

سائلہ:اخت عمار

کراچی

الجواب باسم ملہم الصواب

جب تک خون یا پیپ زخم سے بہہ کرجسم کے اس حصے پر نہیں آتا جس کا دھونا ، پاک کرنا واجب ہے اس وقت تک نجس نہیں ہوتا کہ اس سے وضو ٹوٹ جائے اب ایسا زخم جو مسلسل رستا ہے بہتا نہیں اور خون ،پیپ زخم کے منہ پر ہی رہتا ہے بہہ کر نیچے نہیں آتاتو ایسی صورت میں یہ بہنے والاخون نجس نہیں اور اس طرح رسنے سے وضو بھی نہیں ٹوٹے گا

لقولہ علیہ السلام : الوضوء من کل دم سائل۔(رواہ الدارقطنی)

قولہ علیہ السلام : لیس فی القطرۃ والقطرتیں من الدم وضوء الاان یکون سائلا۔(رواہ الدارقطنی)

الدم۔ ۔ اذا خرجا من البدن فتجاوزا الی موضع یلحقہ حکم التطھیر ۔ ۔ ۔ (الھدایۃ مع الدرایۃ: ج۱ص۲۴)

الدم السائل علی الجراحۃ اذا لم یتجاوز ۔ ۔ ۔ انہ غیر ناقض للوضو۔(شامی ج۱ص۹۵)

واللہ اعلم

بنت عبدالباطن غفر لھا

۹جمادی الثانی ۱۴۳۹ھ

۲۶فروری۲۰۱۸ع

اپنا تبصرہ بھیجیں