سوال :نماز میں ہنسی نکل آئے تو وضو ٹوٹ جاتا ہے ؟
الجواب حامدۃومصلیۃ
قہقہہ مار کر ہنسنے سے عام حالات میں وضو نہیں ٹوٹتا بلکہ صرف حالت نماز میں ٹوٹتا ہے اور وہ بھی متعدد شرائط کے ساتھ:
١۔اتنی آواز سے ہنسے کہ آس پاس کے لوگ سن لیں. بلا آواز ہنسنے سے وضو نہیں ٹوٹتا۔
٢۔نماز میں ہنسنے والا بالغ ہو ،نماز نابالغ کے ہنسنے سے اس کا وضو نہیں ٹوٹتا۔
٣۔جاگتے میں ہنسے ،اگر کوئی شخص نماز میں نیند میں ہنسے تو وضو نہیں ٹوٹے گا ۔
٤۔رکوع سجدے والی نماز ہو چنانچہ نماز جنازہ اور سجدہ تلاوہ میں ہنسنے سے وضو نہیں ٹوٹتا ۔
یہ حکم قہقہا مارکر ہنسنے کا ہے۔ اگر قہقہا نہ مارے بلکہ اتنی آواز سے ہنسے کہ خود کو یا قریب کے ایک دو بندوں کو آواز آجائے اس سے زیادہ دور آواز نہ جائے تو وضو نہیں ٹوٹے گا،البتہ نماز ٹوٹ جائے گی اور اگر خود کو بھی آواز نہ آئے صرف ہونٹوں پر مسکراہٹ پھیل جائے تو نہ وضو ٹوٹے گا نہ نماز۔ البتہ نمازمیں کراہت آئے گی۔
و کذا القھقھۃ فی صلوۃ ذات رکوع و سجود ینقض الوضوو الصلوۃ جمیعا سواء کان عامدا او ناسیا و ان قھقھہ فی صلوۃ الجنازۃ او سجدۃ التلاوۃ او سجدۃ السھو لا ینقض وضوءہ وان قھقھہ الصبی فی صلاتہ لا ینقض وضوءہ ۔
منیۃ ١٢
فقط واللہ تعالی اعلم
بنت سبطین عفی عنھا
دارالافتاء صفہ اسلامک ریسرچ سینٹر کراچی
٢١ جمادی الاولی ١٤٣٩ھ