السلام علیکم!
مجھے یہ پوچھنا تھا کہ اگر خواتین اپنے رمضان کے روزے کی قضا رکھیں تو اس کے لیے سحری لازمی ہے؟ میں رات کو نیت کر کے سو جاتی ہوں اور فجر کے لیے اٹھتی ہوں؟
الجواب باسم ملہم الصواب
سحری کرنا لازم نہیں ٬ بلکہ سنت ہے۔لہذا اگر کوئی بغیر سحری کے روزہ رکھ لے تو روزہ ہو جاتا ہے،مگر سحری کے ثواب سے محرومی ہو جاتی ہے۔سحری کے لیے کھانا کھانا ضروری نہیں،بلکہ اگر دو تین چھوہارے کھا لیے جائیں،بلکہ صرف پانی پی لیا جائے تو بھی اس کا ثواب مل جاتا ہے۔
لہذا اگر قضا روزے کے لیے سحری میں اٹھنا مشکل ہو،تو ثواب حاصل کرنے کے لیے اپنے سرہانے ایک گلاس پانی رکھ لیا جائے اور سحری کے وقت اس کو پی لیا جائے تو ان شاءاللہ ثواب سے محرومی نہیں ہو گی۔
١. لحديث عن أنس رضي اللّه عنه قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:( وذلك عند السحور) يا أنس ! انى اريد الصيام ،اطعمنى شيأ فأتيته تمر و اناء فيه ماء. ( سنن النسائي:١٤٧/٤)
٢. ( اختلف فى التسحر): فقيل: مستحب و قيل: سنة، واختار الاول فى الظهيرة و الثانى فى البدائع،والسحور ما يؤكل فى السحر و هو السدس الأخير من الليل،و لم أر صريحا فى كلامهم أن الماء وحده يكون محصلا لسنة السحور ،و ظاهر الحديث يفيده و هو ما رواه أحمد عن أبي سعيد مسندا: السحور كله بركة، فلا تدعوه ولو أن يجرع أحدكم جرعة من ماء،فان الله و ملائكته يصلون على المتسحرين.
( البحر الرائق:٤٥٨/٢)
فقط.والله اعلم بالصواب
بنت ابو الخیر سیفی عفی عنہا
٢١ جمادي الأولى ١٤٣٩
٧ فروری ٢٠١٨