سوال:- مسلمان فلمی اسٹار فلموں میں جانے کے بعد مسلمان رہتے ہیں، یا ان کانام کافروں میں شامل ہوجاتا ہے؟
جواب:- فلموں میں اداکاری سخت گناہ ہے، بے حیائی کے مناظر، غیر اخلاقی مکالمات، اداکار اور اداکارہ کا دوسرے مرد اور عورت کے ساتھ فحش کردار ، عورتوں کا پردۂ سیمیں پر آنا اور ہوسناک نگاہوں کی غذا بننا ، ایک سے ایک گناہ ہیں، جو عند اللہ سخت پکڑکا باعث ہیں، لیکن علاوہ ان باتوں کے سب سے اندیشہ ناک پہلو یہ ہے کہ یہ صرف برائیوں کا ارتکاب نہیں بلکہ برائیوں کی دعوت ہے، یہ صرف گناہ نہیں ، بلکہ لوگوں میں گناہ کی تبلیغ ہے اور یہ صرف بے شرمی نہیں ، بلکہ بے شرمی کی ندائے عام ہے ، اور قاعدہ یہ ہے کہ انسان کی جو نیکی دوسروں پر اثر انداز ہو تو اس کا دائرۂ اثر جتنا وسیع ہو ، انسان اسی قدر اجر کا مستحق ہے ،ا ور اسی طرح اگر کوئی شخص برائی کا داعی ہو، تو اس کی اس قبیح دعوت کا اثر جتنا وسیع ہوگا ، وہ اسی نسبت سے گناہگار بھی ہوگا، اس لئے اس میں کوئی شبہ نہیں کہ یہ سخت گناہ ہے، اور کسی مسلمان کے لئے اس حمام میں جہاں بے لباس ہی داخل ہواجاسکتا ہے، اترنا نا قابل تصور ہے، تاہم جب تک انسان اپنی زبان سے کوئی کفریہ کلمہ نہ کہے جیسے خدا و رسول کا انکار ، دین کا تمسخر وغیرہ یا کوئی ایسا عمل نہ کرے جو صریحا مشرکانہ ہو، جیسے غیر اللہ کے سامنے اپنی جبین بندگی خم کرنا ، خدا کے سوا کسی اور کے نام سے جانور ذبح کرنا وغیرہ ، اس وقت تک وہ دائرۂ اسلام میں ہی باقی رہتا ہے، کافر نہیں ہوجاتا ،اس لئے جب تک قصدا یا مزاحا عام حالات میں یا اداکاری کے درمیان ان سے کوئی کفریہ قول یا فعل صادر نہ ہو، اس وقت تک وہ مسلمان ہی ہیں، اور بہر حال اسلامی اخوت کے رشتہ سے ہمارے بھائی ہیں، دعا کرنی چاہئے کہ اللہ تعالی ان کو ہدایت سے سرفراز فرمائے، اور صحیح راستہ پر لائے۔
وماذلک علی اللّٰہ بعزیز ۔
(کتاب الفتاوی ٢١٠/١)