دارالعلوم کراچی کے فتاویٰ شائع کرنےکا اجازت نامہ برائےصفہ ویب سائٹ از مفتی تقی عثمانی صاحب

الحمد للہ! ہماری ویب سائٹ www.suffahpk.com کو دارالافتاء دارالعلوم کراچی کے فتاوی پوسٹ کرنے کی براہ راست مفتی تقی عثمانی صاحب کی طرف سے اجازت مل گئی ہے۔

اجازت نامہ دیے گئے لنک میں  پی ڈی ایف فائل میں موجود ہے!

http://www.suffahpk.com/wp-content/uploads/2018/02/ijazat-nama.pdf

 بخدمت شیخ الاسلام حضرت مفتی تقی عثمانی ونائب صدرجامعہ دارالعلوم کراچی
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
امید ہے کہ مزاج گرامی بخیروعافیت ہوں گے!
ناچیز کاتعارف:
اس عاجزونااہل کانام محمدانس ولدعبدالرحیم ہے۔مادری زبان گجراتی ہے۔موجودہ رہائش نیوکراچی گودھراکیمپ ہے۔آباء واجدادنےگودھراا​نڈیاسےپاکستان ہجرت کی۔عاجزنے جامعہ معہدالخلیل الاسلامی سے درس نظامی کیا۔دورہ حدیث میں ۵۸۴ نمبر ملے ۔ اس کے بعد جامعۃ الرشیدکراچی سےتخصص فی الافتاء کیا۔مولاناسیدعد​نان کاکاخیل صاحب ہمارے تخصص فی الافتاء کے ساتھی رہے۔ایک سال دارالافتاء جامعہ معہد الخلیل الاسلامی میں خدمت کی سعادت حاصل رہی۔اس کے بعد سے بارہواں سال ہے، رب کریم کے فضل کے سہارے یہ ناچیز حضرت مفتی سعیداحمد، امام وخطیب عالمگیرمسجد بہادرآباد کے ادارے جامعۃ السعید سے وابستہ ہے۔
الحمدللہ!اس وقت بندہ ماہ نامہ زادالسعید کراچی اوردارالافتاءجا​معۃ السعیدکاذمہ دار ہے۔حضرت مفتی سعیداحمد صاحب ہی کی سرپرستی میں’’شریعہ انسائیکلوپیڈیا‘‘ اور’’ خوابوں کی تعبیر کا انسائیکلوپیڈیا ‘‘ کی ذمہ داری بندے کے حوالے ہے۔بفضلہ تعالی! تخصص کے کچھ اسباق مولانا عثمان نوی والا (مصنف ہدیۂ خواتین ) کے ادارے ’’نورمحمدریسرچ سینٹر، بہادرآباد‘‘میں اورتفسیروحدیث کچھ اسباق لالوکھیت کے ایک مدرسے’’مدرسہ حفیظیہ‘‘میں بھی پڑھارہاہے۔ناچیز کےچندایک تحریری مجموعے بھی ہیں جن میں سے ایک ’’مستورات ڈائری‘‘ کے نام سےحال ہی میں طبع ہوا ہے۔دوعددذاتی ادارے ہیں:ایک محلے کے بچوں بچیوں کے لیےمکتب فاطمہ زہراء۔دوسرا:آن لائن تعلیم کا سلسلہ بنام ’’ صفہ آن لائن کورسز‘‘ ۔ان کے علاوہ ناچیز نے ایک ویب سائٹ بھی بنارکھی ہے۔
مراسلے کا مقصد:
جیسا کہ آپ کے علم میں ہے یہ دور سوشل میڈیا کا دورہے۔سوشل میڈیا عصر حاضر کی ایک بہت بڑی طاقت بن چکاہے۔دارالعلوم کراچی کے لیے یقیناً بڑے فخرواعزاز کی بات ہے کہ سوشل میڈیا کی دنیا میں اس کے فتاوی کو سب سےنمایاں مقام حاصل ہے۔یہاں جس قدر احترام اور مقبولیت دارالعلوم کے فتاوی کو حاصل ہے وہ شایدکسی اور ادارے کے فتاوی کوحاصل نہیں۔
دارالعلوم کراچی کے فتاوی ہمیں وقتاً فوقتاً واٹسپ ، فیس بک اور ٹیلی گرام چینلز کے ذریعے موصول ہوتے رہتے ہیں۔ہم نے ان فتاوی سے استفادے کو آسان بنانے اور ان کو یکجا محوظ رکھنے کے لیےایک طریقہ تجویز کیا ہے۔جیسا کہ تعارف میں عرض کیا کہ ہماری ایک ویب سائٹ ہے۔اس ویب سائٹ کا نام ہے (www.suffahpk.com)۔اس کے کئی موضوعات ہیں ۔ ایک موضوع فتاوی بھی ہے۔ ہم نے دارالعلوم کراچی کےان فتاوی کویہاں پوسٹ کرنے کا اہتمام کیا ہے۔ان فتاوی کی تعدادفی الحال ۱۰۰ سے تجاوز کرگئی ہے۔’’فتاوی دارالعلوم کراچی ‘‘ کے نام سے ایک الگ کیٹگری بناکردارالعلوم کے فتاوی کا مجموعہ اس میں محفوظ کررکھا ہے۔آپ کا جو بھی فتوی ہمیں موصول ہوتا ہے ہم اس کو اردو نستعلیق میں ٹائپ کرواکر یہاں پوسٹ کرتے ہیں ۔ اصل فتوی کی پی ڈی ایف کو اسی کے ساتھ ایک لنک کے ذریعے فیس بک گروپ پر محفوظ رکھتے ہیں۔پروف ریڈنگ کے لیے ایک مناسب نظام وضع کیا گیا ہے؛تاکہ نقل مطابق اصل رہے۔
ویب سائٹ کا لنک یہ ہے: http://www.suffahpk.com/category/fatawa-darul-uloom-karachi/
کام شروع کردینے کے بعد خیال آیا کہ یہ فتاوی دارالعلوم کراچی کی امانت ہیں۔اس لیے خود دارالعلوم سے اس طریقۂ کار کی منظوری یا کم ازکم رضامندی اور اطلاع ضروری ہے۔اس کے لیے ہم نے پہلے حضرت مفتی محمود اشرف عثمانی صاحب سے رابطہ کیا ، حضرت مفتی صاحب دامت برکاتہم العالیہ نہایت خندہ پیشانی سے پیش آئے اور اس کام کے حوالے سے آپ حضرات کی طرف رجوع کرنے کا حکم فرمایا ۔ہم یہ واضح کرتے چلیں کہ ہمارا ان فتاوی کو آپ حضرات کی مرضی کے بغیر کتابی صورت میں شائع کرنے کا ہرگز کوئی ارادہ نہیں،محض ویب سائٹ پر ان کو پوسٹ کرنے کی اجازت مطلوب ہے۔دارالعلوم جب بھی اشارہ کرے گا فتاوی کا یہ مجموعہ ان پیج یا ورڈ کی صورت میں بلامعاوضہ حاضر ِخدمت کردیاجائے گا۔
امید ہے کہ نظر کرم فرمائی جائے گی ۔ہماری ویب سائٹ کو اس اعلی خدمت کے قابل سمجھاجائے گا۔نیز اس حوالے سے ہماری راہ نمائی بھی کی جائے گی۔جوابی لفافہ منسلک ہے۔
ملتمس: بندہ محمدانس عبدالرحیم
03152145846

جواب از حضرت شیخ الاسلام مدظلہم

مکرمی! وعلیکم السلام ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

آپ کا اسی قسم کا خط حضرت صدر صاحب مدظلہم کے پاس بھی آیا تھا۔ہمارا مشورہ بھی ہوگیا، اور غالباًانہوں نے آپ کو اجازت دیدی ہوگی، بندہ کی طرف سے بھی مضمون واحد ہے۔

والسلام

۵۔۳۔۳۹ھ

محمد تقی(دستخط)

اپنا تبصرہ بھیجیں