روح نکلنے سے قبل کے احکام :
جب ایک مسلمان کا سفر آخرت شروع ہو جائے توسنت طریقہ یہ ہے کہ حالت نزع میں اس کا رخ قبلے کی طرف کردیا جائے، اگر قبلہ رخ کرنے سے تکلیف ہو تو پاوں قبلہ کی طرف کردیئے جائیں اور سرہانے کو اونچا کردیا جائے تاکہ چہره قبلہ کی طرف ہو جائے اور اس سے بھی تکلیف ہو تو ایسے ہی چت لیٹا رہنے دیا جائے، پھر جب سانس تیز تیز لینا شروع کردے، پاؤں ڈھیلے پرجائیں کہ کھڑے نہ ہوسکیں، ناک ٹیڑھی ہوجائے اور دونوں طرف کی کنپٹی اندر دھنس جائے تو سمجھ لو روح نکلنے لگی ہے، اب تلقین
لا إله إلا الله محمد رسول الله
مناسب آواز میں پڑھنا شروع کردیں تاکہ آخرت کے مسافر کا دنیا سے جاتے ہوئے آخری کلام یہی کلمہ ہو جائے، لیکن اسکو پڑھنے کا نہ کہے کیونکہ موت کے وقت تکلیف ہوتی ہے، کہیں اس کے منہ سے کوئی نامناسب بات نہ نکل جائے اور جب ایک دفعہ بھی کلمہ پڑھ لے تو تلقین روک دے، ہاں ! اگر پھر کوئی دنیاوی بات کرلی تو پھر تلقین کرے، اس وقت سوره یاسین اور سوره رعد پڑھنے سے روح آسانی سے نکلتی ہے اور الله نہ کرے اگر کسی نے مرتے وقت منہ سے کفریہ کلمات نکالے تو یوں کہیں گے کہ مرتے وقت موت کی سختی کی وجہ سے بیچارے کے ہوش ٹھکانے نہ رہے، اس کو مسلمان ہی سمجھیں گے، کیونکہ جس کا دماغ ماوؤف ہوجاتا ہے ، وه معذور ہوتا ہے تو اس کو معذور سمجھیں گے۔
روح نکلنے کے بعد کے احکام :
میت کے اعضاء سیدھے کردیں تاکہ اکڑ کر ٹیڑھے نہ ہوں، آہستہ آہستہ یہ دعا بسم الله وعلی ملة رسول الله پڑھتے ہوئے آنکھیں بند کردیں، جبڑے باندھ دیں تاکہ کھلا منہ برا نہ لگے اور کوئی چیز مثلا مکھیاں اندر نہ جائیں اور نہلاتے وقت پانی منہ میں نہ جائے، دونوں پاؤں کے انگوٹھے آپس میں باندھ دیں تاکہ ٹانگیں ادھر ادھر ہو کر بری نہ لگیں، میت کے قریب عود یا لوبان کی خوشبو کر دیں، اور اگر میت کپڑے میں لپٹی ہو تو پاس قرآن پڑھنا مکروه نہیں لیکن غسل دینے سے پہلے دل میں پڑھے یا میت سے دور پڑھے، اور جب غسل دے دے تو پھر خیر ہے، اسی طرح حیض و نفاس والی عورت بھی میت کے پاس نہ بیٹھے بلکہ میت سے ہٹ جائے، اب میت کے غسل و کفن اور تدفین میں جلدی کرے۔
میت کے غسل کا مسنون طریقہ :
مستحب یہ ہے کہ جس جگہ میت کو غسل دینا ہو وه جگہ ایسی ہو کہ وہاں غسل دینے والے اور معاون کے علاوه کسی اور کی نظر میت پر نہ پڑے، جس تختے پر میت کو غسل دینا ہو اس کے گرد (ایک یا تین یا پانچ یا سات مرتبہ) لوبان یا عود کی دھونی گھمائیں، سات مرتبہ سے زیاده نہ کرے ، پھر میت کے کپڑے اتار دیں لیکن بالکل برہنہ نہ کریں بلکہ ایک موٹا کپڑا ناف سے گھٹنوں تک ڈال دیں تاکہ شرمگاه اور ستر ڈھکا رہے، اگر چھوٹا بچہ ہے تو خیر ہے، پھر ہاتھوں پر تھیلی کے دستانے یا موٹا کپڑا لپیٹ لے، میت کی شرمگاه کو دیکھنا اور بغیر کپڑے کے چھونا منع ہے، پھر کپڑے کے نیچے سے استنجاء کرائے، دائیں ہاتھ سے پانی ڈالے اور بائیں ہاتھ سے استنجاء کرے، پھر بائیں ہاتھ کی تھیلی پھینک کے دوسری تھیلی پہنے کیونکہ موت کی سختی کی وجہ سے ضرور پیٹ سے کچھ نہ کچھ نکلا ہو، پھر وضو کرائے ، میت کے وضو میں پہلے کلائیوں تک ہاتھ دھونا نہیں ہوتا، اسی طرح ناک اور منہ میں پانی ڈالنا اور کلی کرنا بھی نہیں بلکہ روئی بگھو کر دانتوں اور مسوڑھوں پر ملے، پھر تھوڑی سی اور روئی بگھو کر ناک کے نتھنوں میں ملے اور نتھنے صاف کرے پھر چہره دھوئے، پھر ہاتھ دونوں کہنیوں سمیت دھوئے، پھر سر کا مسح کرے، پھر دونوں پاؤں دھوئے۔
(اگر میت حالت جنابت یا حیض و نفاس میں تھی تو اس صورت میں انگلی پر کپڑا لپیٹ کے میت کے دانتوں، مسوڑھوں اور نتھنوں پر گیلا کر کے ملنا بعض اہل علم کے ہاں واجب ہے)
وضو سے فراغت کے بعد سر اور داڑھی گل خطمی یا صابن یا جس سے صفائی حاصل ہو دھولے، اگر میت کے سر پر بال نہیں تو پھر ضروری نہیں، پھر میت کو بائیں کروٹ پر لٹا دے اور وه پانی جس میں بیری کے پتے ابالے گئے ہوں سر سے پاؤں تک اس طرح ڈالے کہ نیچے بائیں کروٹ تک پہنچ جائے اور اس طرح تین دفعہ کرے، پھر دائیں کروٹ پر لٹا کر اسی طرح تین دفعہ پانی ڈالے، اگر بیری کے پتے نہ ہوں تو صابن سے بھی صفائی حاصل ہوسکتی ہے، غسل کا پانی نیم گرم ہونا چاہیئے اور زیادہ گرم پانی سے نہلانا منع ہے، پھر غسل کرانے والا میت کو اپنے سہارے ٹیک دے کر بٹھائے اور اسکے پیٹ پر آہستہ آہستہ دباتے ہوئے ہاتھ کھینچنے، اگر پیٹ سے کچھ نکل آیا تو اسے دھولے البتہ دوباره وضو و غسل کی ضرورت نہیں، اس سے میت کے وضو وغسل پر فرق نہیں پڑتا۔
یہ اس لئے تاکہ بعد میں کوئی چیز نکل کے کفن کو گنده نہ کردے، پھر میت کو بائیں کروٹ لٹا کر کافور ملا پانی سر سے پاوں تک تیں دفعہ ڈالے، بس غسل مکمل ہو گیا، بدن کو خشک کر کے کفن دیدے، یہ سنت غسل کا بیان تھا۔
اگر اس طرح غسل نہ دیا اور ایک دفعہ ایسا پانی بہایا کہ سر سے پاؤں تک پہنچ گیا تو فرض ادا ہوگیا۔
متفرق امور :
میت کے بال کاٹنا، کنگھی کرنا اور ناخن کاٹنا مکروه تحریمی ہے البتہ اگر ناخن ٹوٹا ہو تو اسے کاٹ سکتے ہیں، باقی اگر بال یا ناخن کاٹنے کی غلطی کی ہے تو وه بال اور ناخن کفن میں ساتھ رکھ دے۔
ناشر : دارالریان کراتشی