فقہیات
(قسط نمبر 10)
پیشاب سے بنا ہوا نمک ناپاک ہے
سوال : پیشاب کو پکاتے پکاتے کھار نکال لیتے ہیں، یہ پیشاب کا نمک ہے، یہ پاک اور حلال ہوگا یانہیں، اور تبدیل ماہیت کیوں نہیں ہوگئی؟ اگر نجس ہے تو تین بار پانی میں گھول کر تہہ نشین کرلینے سے پاک ہوجائیگا یا نہیں؟
الجواب حامدًا ومصلیاً ومسلماً :
پیشاب کا نمک ناپاک ہے (1)، اس صورت میں قلب ماہیت بھی نہیں ہوا، چنانچہ طاہر نہیں ہے۔
أملاه بلسانه خلیل أحمد عفی عنه (فتاوی خلیلیہ ج ۱ / ۸۳)
اور جدىد فقہى مسائل مىں ہے:
پیشاب کو پکا کر اس کی ’’شوریت‘‘ کو نکال کر نمک بنا دیا جاتا ہے، اس نمک کا کھانا درست ہوگا یا نہیں؟
اس مسئلہ کو سمجھنے کے لئے ایک اصول سمجھ لینا چاہئے دوچیزیں ہیں اور دونوں کے احکام جداگانہ ہیں:
ایک ہے حقیقت کا بدل جانا، جس کو فقہاء ’’استحالہ‘‘ وغیرہ سے تعبیر کرتے ہیں، دوسرے ایک شئی کے مختلف اجزاء کو ایک دوسرے سے علیحدہ کردینا جس کو ’’تجزیہ‘‘ کہا جا سکتا ہے، کسی شئی کی حقیقت بدل جائے تو احکام بدل جاتے ہیں، مگر محض ’’تجزیہ‘‘ سے احکام نہیں بدلتے۔
اب سوال یہ ہے کہ یہاں حقیقت ہی بدل گئی ہے یا صرف مختلف اجزاء ایک دوسرے سے علیحدہ کرکے نمک کو بھی الگ کر دیا گیا ہے ۔۔۔ زیر بحث مسئلہ میں اس کا کوئی قطعی فیصلہ کرنا مشکل ہے، اس لئے احتیاط اسی میں ہے کہ اس کو ناپاک اور حرام ہی سمجھا جائے۔ (جدیدفقہی مسا ئل ج ۱/۷۸)
وضاحت: حضرت مولانا خلىل احمد صاحب رحمہ اللہ کا فتوىٰ جو اس سے پہلے ذکر کىا گىا وہ بالکل واضح ہے کہ پىشاب کا نمک ناپاک ہے اور پکانے سے تبدىل ماہىت بھى نہىں ہوتى، لہذا دو ٹوک بات وہى ہے جو حضرت مولانا خلىل احمد صاحب نے ذکر فرمائى ہے اس مىں دوسرى بات کا کوئى احتمال نہىں۔ (مرتب عفا اللہ عنہ وعافاہ)
حاشیہ :========
(1) لأن البول نجس وعامة عذاب القبر منه كما تقدم من حديث استنزهوا من البول فإن عامة عذاب القبر منه.
قال العيني رحمه الله تعالىٰ: هذا الحديث رواه ثلاثة من الصحابة رضي الله عنهم عن أنس رضي الله عنه أخرجه الدارقطني من حديث قتادة عنه قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم «تنزهوا من البول فإن عامة عذاب القبر منه» ثم قال: المحفوظ مرسل، وفي رواية أبي جعفر الرازي وهو متكلم فيه قال ابن المديني: كان يخلط، وعن أحمد ليس بالقوي، وعن أبي زرعة يهم كثيرا.
وعن أبي هريرة رضي الله عنه عن النبي صلي الله عليه وسلم قال «استنزهوا» … ” إلخ مثل لفظ الكتاب رواه الدارقطني أيضا ورواه الحاكم في “مستدركه” من طريق أبي عوانة عن الأعمش عن أبي صالح عن أبي هريرة رضي الله عنه قال: قال رسول الله صلي الله عليه وسلم : «أكثر عذاب القبر من البول» ، وقال: حديث صحيح على شرط الشيخين، ولا أعرف له علة ولم يخرجاه.
وعن ابن عباس – رضي الله عنهما – من حديث مجاهد عنه أن رسول الله صلي الله عليه وسلم قال: «إن عذاب القبر من البول فتنزهوا منه» ، رواه الطبراني في معجمه والدارقطني والبيهقي وكلهم سكتوا عنه.
وروى البزار عن عبادة بن الوليد عن أبيه عن جده قال: «سألت رسول الله صلي الله عليه وسلم عن البول فقال: “إذا أمسكتم منه شيئا فاغتسلوه فإني أظن أن منه عذاب القبر» (البناية شرح الهداية 1/442و 443) (جامع الفتاوی)
ناشر: دارالریان کراتشی