محمد فیصل
زمانے کی تیز رفتار نے بے شمار کتابوں کو ہماری لائبریری، الماری اور موبائل و کمپیوٹر میں جمع کردیا ہے، جبکہ ہم بس یہی سوچتے رہ جاتے ہیں کہ کس سے مطالعہ کی ابتدا کریں، کسے پڑھیں اور کسے چھوڑدیں، ہر کتاب ہمیں دعوتِ مطالعہ دے رہی ہے، ہوتا یہ ہے کہ کتابیں جمع تو ہوجاتی ہیں، لیکن اکثر ان کی ضخامت کو دیکھ کر انہیں پڑھنے کی ہمت و جرأت نہیں ہوتی، ہم ہر نئی کتاب سے چند صفحات پڑھ کر اسے ادھورا چھوڑ دیتے ہیں.
جبکہ صحیح منصوبہ بند مطالعہ ہی سے دماغ کے بند دریچے کھلتے ہیں، ذہن زرخیز ہوتا ہے، پریشانیاں ختم ہوجاتی ہیں، وقت قیمتی بنتا ہے، مطالعہء کتب فکر کی غذا ہے، اس سے خیالات کی دنیا مضبوط تر ہوتی ہے، راہ عمل کی جستجو پیدا ہوتی ہے، یہی وجہ ہے کہ کتابوں کو انسان کا بہترین دوست کہا گیا ہے
الغرض مطالعہ ذوق میں بالیدگی، طبیعت میں نشاط، نگاہوں میں تیزی اور ذہن و دماغ کو تازگی بخشتا ہے.
مطالعہ کے دوران یہ سوال بار بار ذہن میں ابھرتا ہے کہ آخر ان بے شمار کتابوں سے کس طرح استفادہ کیا جائے، چونکہ ہمارا طریقِ مطالعہ کچھ بےترتیب و بے ڈھنگ سا ہے، اس لیے آج آپ حضرات کی خدمت میں مطالعہ کی آسان ترتیب پیش کرنی ہے، کیونکہ جب تک خاص منصوبہ بندی سے کتابیں نہ پڑھی جائیں تب تک مطالعہ سے خاطر خواہ فائدہ نہیں ہوسکتا اور نہ ہی اس کے بہتر نتائج حاصل ہوسکتے ہیں.
①کسی بھی کتاب کے مطالعہ سے پہلے یہ بات ضروری ہے کہ آپ کو اس کتاب کے موضوع سے دلچسپی ہو.
②اس موضوع کی اہمیت، افادیت اور ضرورت آپ کی نگاہوں میں ہو.
③جب ایک موضوع سے دلچسپی پیدا ہوگئی اور اہمیت کا اندازہ ہوگیا تو اب آپ اس موضوع سے متعلق کسی اچھی کتاب کا انتخاب کریں. (بہتر یہ ہے کہ اپنے سرپرست و مربی اور مشیر سے کسی کتاب کو منتخب کرالیں )
④اس کے بعد اپنے قیمتی اوقات میں سے کچھ وقت اس کے مطالعہ کے لیے متعین کرلیں.
اس طرح ایک مکمل ہدف اور ٹارگیٹ آپ کے سامنے آجائے گا اور آپ اپنے مقصد میں بامراد و کامیاب ہوں گے.
مثلًا:
آپ تعلیم و تربیت کے موضوع سے دلچسپی رکھتے ہیں اور آپ کو اس کی اہمیت و افادیت کا علم بھی ہے، چناچہ آپ نے اپنے مربی کے مشورہ سے اس موضوع پر ڈھیر ساری کتابوں میں سے شیخ عبد اللہ ناصح علوان رحمہ اللہ کی کتاب “تربیة الاولاد فی الاسلام” کا انتخاب کیا، (کیونکہ یہ کتاب اپنے موضوع پر جامع ترین ہے).
اب آپ نے سب سے پہلے اس کتاب کے صفحات کو شمار کیا، تو پتہ چلا کہ یہ کتاب دو جلدوں میں کل بارہ سو (۱۲۰۰) صفحات پر مشتمل ہے، اس کے بعد آپ نے اس کتاب کے مطالعہ کے لیے عصر کے بعد کا ایک گھنٹہ مقرر کرلیا، اور ایک گھنٹہ میں آپ کم از کم بیس (۲۰) صفحے بآسانی مطالعہ کرسکتے ہیں، تو پتہ چلا کہ آپ اس کتاب کو آسانی سے دو ماہ کے قلیل عرصہ میں بالاستیعاب پڑھ سکتے ہیں،
اس طرح اگرچہ آپ اپنی لائبریری اور موبائل کی گیلری کی تمام کتب نہ پڑھ سکیں، لیکن ما لایدرک کله لایترک کله کے مصداق کتابوں کا ایک بڑا ذخیرہ آپ کی نظر سے گزر جائے گا ان شاء اللہ.
والدین اور اساتذہ کو چاہیے کہ وہ اپنے بچوں اور طلبہ میں کتابوں کے مطالعہ کی رغبت پیدا کریں، ان کے دلچسپ موضوعات معلوم کریں، جن اہم موضوعات اور فنون (تاریخ، سیرت، ریاضی، جغرافیہ، سائنس اور دینیات وغیرہ) میں انہیں دلچسپی نہ ہو، اس فن اور موضوع کی اہمیت، افادیت اور ضرورت ان کو بتلاکر ان کو شوق دلائیں، پھر ان کے لیے ایک اچھی کتاب منتخب کر روزانہ ایک متعین وقت اور اپنی نگرانی میں اس کے مطالعہ کا پابند بنائیں. نیز مذکورہ بالا طریقہ کے مطابق انہیں ایک ٹارگیٹ اور ہدف دیں! کہ آپ نے یہ کتاب (مثلًا )ایک ہفتہ میں یا پندرہ دن میں مکمل پڑھنی ہے. نیز یہ بھی کہہ دیں کہ کتاب کا مطالعہ مکمل ہوجانے کے بعد اس میں سے سوالات بھی کیے جائیں گے، آپ نے جواب دینا ہوگا.
مناسب ہے کہ نوعمر بچوں کو ابتداء میں ایسے چھوٹے رسائل اور کتابچے مطالعہ کے لیے دیے جائیں جو دلچسپ کہانیوں، سبق آموز واقعات اور عام فہم دینی و اخلاقی باتوں پر مشتمل ہوں.