دارالعلوم کراچی فتویٰ نمبر:80
کیا سودی بینک یا جوئے خاتمے کے لیے زمین یا پلاٹ دینا جائز ہے یا نہیں ؟
المبسوط للسرخسی ج 24 ص 26 دارالنوادر )
الھدایۃ ج 4 ص 485 مکتبہ رحمانیہ )
الجواب حامداومصلیاً
مروجہ سودی بینکوں کا اکثر کاروبار سود پر مبنی ہوتا ہے اور جو اہل خانہ میں تو جوا ہی کھیلا جاتا ہے اس لیے اگر اسی قصد وارادے سے زمین یا پلاٹ دیاجائے کہ اس میں بینک سودی کاروبار کرے یا جو اخانہ بنائے ، تو یہ صراحۃً گناہ ےتعاون ہے جس کی وجہ سے اس کو زمین کرایہ پر دینا حرام ہے اورا س سے حاصل شدہ آمدنی بھی حرام ہے اور گناہ پر تعاون کا گناہ بھی ہوگا ۔
اگر زمین اس نیت سے نہ دی جائے کہ اس میں بینک سودی کاروبار کرے یا جوا خانہ بنایاجائے بلکہ ا س نیت کے بغیر زمین کرایہ پر دی جائے کہ وہ جس کام کے لیےا ستعمال کرنا چاہے ،ا ستعمال کرے ، البتہ کرایہ پر دینےو الے کو معلوم ہو کہ میں جس کویہ زمین یا پلاٹ کرایہ دے رہا ہوں وہ اس میں بینک یا جواخانہ بنائے گا تو زمین کرایہ پر دینا مکروہ ہے ۔ ( ماخذہ از جواہرا لفقہ : ” طبع قدیم ” ج 2 ص 439تا 463 بتصرف والتسبویب 11/42 بتصرف )
بہر حال سودی بینک یا جوئے خانہ کے لیے زمین اور پلاٹ کرایہ پر دینے سے بچنا چاہیے ۔
الدرا لمختار ۔ (4/268)
الدرا لمختار۔ ( 6/391)
محمد شعیب خان
دارالافتاء جامعہ دارالعلوم کراچی
24 /رجب /1436 ھ
14/مئی 2015