سوال: آج کل بینک والوں نے بچوں کے اکاؤنٹ کا سلسلہ شروع کیا ہے کہ ہم بچوں کے نام کا اکاؤنٹ کھولے تو ہر مہینے 500 اس میں ڈالیں تو بالغ ہونے تک بینک بچوں کو اپنی رقم نہیں دیتا بلکہ بالغ ہونے کے بعد یعنی 18 سال کے بعد ڈبل منافع کے ساتھ دیتی ہے اصل رقم کے ساتھ منافع لگاکر دینا شرعاً صحیح ہے ؟ ہم اس طرح بچوں کا اکاؤنٹ کھلوا کر پیسے رکھ سکتے ہیں ؟
الجواب باسم ملہم الصواب
آپ نے یہ تصریح نہیں کی کہ بچوں کا یہ اکاؤنٹ کس بینک نے کھولا ہے ؟ آیا وہ مروجہ سودی بینک ہے یا اسلامی ؟لہذا ایک اجمالی حکم بیان کیاجاتا ہے اوروہ یہ ہے کہ اگریہ اکاؤنٹ کسی اسلامی بینک نے کھولا ہےاور کسی شرعی عقد کے تحت وہ پیسہ لیتے ہیں جائز کاروبار میں لگا کر نفع دیتے ہیں توپھر اس میں رقم جمع کرانا اور نفع لینا جائز ہوگا اور اگریہ کھاتہ کسی سودی بینک نے کھولا ہو تو چونکہ اس کے معاملات سود کی بنیاد پر ہوتے ہیں لہذا اس صورت اس میں پیسے جمع کرانا اور نفع لینا جائز نہیں ہوگا ۔
واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم
عربی حوالہ جات اور مکمل فتویٰ پی ڈی ایف فائل میں حاصل کرنے کے لیے دیے گئے لنک پر کلک کریں :
https://www.facebook.com/groups/497276240641626/498327600536490/