حج فرض ہونے کی شرائط
حج کی دوطرح کی شرطیں ہیں:
ایک حج فرض ہونے کی شرطیں
دوسری خود جاکر حج ادا کرنے کی شرطیں
حج فرض ہونے کی شرطیں:
حج فرض ہونے کی سات شرطیں ہیں:
(1) مسلمان ہو۔کافر پرحج فرض نہیں کرلے تب بھی ادا نہ ہوگا۔
(2) مسلمان ہونے کے ساتھ ساتھ بالغ بھی ہو۔نابالغ پر حج فرض نہیں، کرلے تب بھی ادا نہ ہوگا۔
(3) مسلمان اور بالغ ہونے کے ساتھ ساتھ عاقل بھی ہو۔پاگل پر حج فرض نہیں، کرلے تب بھی ادا نہ ہوگا۔
(4) اوپر کی شرائط کے ساتھ ساتھ آزاد بھی ہو۔اگر تمام شرائط ہیں لیکن غلام ہے توحج فرض نہیں، کرلیا تب بھی ادا نہ ہوگا۔ موجودہ حالات میں غلاموں کا کوئی وجود نہیں اس لیے آج کل اس شرط کو بیان کرنے کی ضرورت نہیں.
(5) صاحب ِنصاب ہو۔اگراوپر کی تمام باتیں موجود ہوں لیکن نصاب کے برابرمال نہ ہوتو حج فرض نہ ہوگا۔ہاں!اگر صاحب نصاب نہ ہولیکن پھر بھی کسی طرح حج کےلیے پہنچ گیااور نیت فرض حج کی یامطلق حج کی کی تو حج اداہوگیا اور یہی حج اس کے فرض حج کی طرف سے کافی ہے۔بالفرض بعد میں یہ شخص صاحب نصاب بن جائے تو اس پر دوبارہ حج کرنا فرض نہ ہوگا۔ حج کے نصاب کے بارے میں تفصیلات پانچویں سبق میں بیان ہوں گی۔
(6) اوپر کی تمام شرائط ایسی ہیں جو عمومالوگ جانتے ہیں اور بآسانی سمجھ لیتے ہیں،لیکن یہاں ان کے ساتھ ایک اور شرط کاپایاجانا بھی ضروری ہے۔ اس شرط کو اچھی طرح سمجھنا بہت ہی ضروری ہے، اس شرط کو نہ سمجھنے کی وجہ سے بہت سی غلط فہمیاں پیداہوئی ہیں، وہ شرط یہ ہے کہ نصاب سمیت اوپر کی تمام شرائط دو میں سے کسی ایک موقع پر پائی جائیں:
(الف) حج درخواستیں جمع کرانے کے موقع پر
(ب) شوال، ذیقعدہ اور ذوالحجہ کے دس دنوں کے اندراندر
اس کا کیااثر پڑے گا؟ اس کا اثر یہ پڑے گا کہ اگر ایک شخص کے پاس بہت سارا مال آیا لیکن اس نے ان دو میں سے کسی موقع سے پہلے ہی وہ پیسے کہیں ضرورت میں لگادیے، مثلا: مکان خریدلیایا تعمیرات میں خرچ ہوگئے تو اس پر حج فرض نہیں ہوا۔
مثال نمبر 1:
خالد کے پاس جنوری میں دس لاکھ روپے آئے اور اس نے حج درخوستیں جمع کرانے کا وقت (مثلا:اپریل)شروع ہونے سے پہلے ہی آٹھ لاکھ روپے مکان میں لگادیے تو اس حج فرض نہیں ہوا۔
مثال نمبر2:
یاسر کے پاس حج درخوستیں جمع کرانے کا وقت گزرنے کے بعد ڈھائی لاکھ روپےضروریات سے زیادہ آئےاس نےدولاکھ روپے مکان میں لگادیے ۔ جب شوال ذیقعدہ کے مہینے آئےتواس کے پاس صرف پچاس ہزار روپے تھےتو اس حج فرض نہیں ہوا۔
(7) اوپر کی تمام شرطیں موجود ہوں تب بھی ایک اور شرط ہے جوموجود ہوناضروری ہےوہ یہ کہ اسے یہ معلوم بھی ہو کہ اسلام میں حج فرض ہے۔لیکن یہ شرط ایسے کافر ملک کے مسلمانوں کے لیے ہے جہاں مسلمانوں کو اسلامی احکام پر عمل پیراہونے میں مشکلات ہوں اور بسا اوقات انہی مشکلات کی وجہ سےانہیں اسلام کے فرائض کا علم نہ ہوپاتا ہو، ایسے کافر ملک کے مسلمانوں پر حج اس وقت فرض ہوگا جب انہیں مستندذریعےسے یہ علم ہوجائے کہ حج اسلام کے فرائض میں سے ہے۔موجودہ دنیا میں غالبا کوئی کافر ملک ایسا نہیں جہاں اس طرح کے مشکل ترین حالات ہوں۔اس لیے اس شرط کواہتمام سے ذکر کرنے کی ضرورت نہیں ہے۔
خلاصہ:
دو غیراہم شرطوں کو نظرانداز کردیاجائے توعصرحاضرمیں حج فرض ہونے کی پانچ شرائط بنتی ہیں: مسلمان ہونا۔بالغ ہونا۔سمجھ دار ہونا۔صاحب نصاب ہونا۔حج کے وقت میں یہ تمام شرائط موجود ہونا۔
حج خودجاکرادا کرنے کی شرطیں:
حج ادا کرنےکی پانچ شرطیں ہیں:پہلی تین شرائط مردوعورت دونوں کے لیے ہیں اورآخری دو شرطیں ایسی ہیں جن کا تعلق صرف عورت سے ہے۔
(1) تندرست ہو،بیماریاجسمانی معذوری نہ ہو۔
(2) حکومت کی طرف سے حج پر پابندی نہ ہو۔
(3) راستہ پر امن ہو۔اکثروبیشتر قافلے عافیت کے ساتھ پہنچ جاتے ہوں۔
(4) عورت کے ساتھ اس کا شوہر یامحرم بھی ہو۔قریب البلوغ محرم بھی یہ شرط پوری کرسکتاہے۔بالکل ہی نابالغ شرط پوری نہیں کرتا۔بارہ سالہ لڑکا قریب البلوغ ہے۔
(5) عورت عدت میں نہ ہو۔
تحریر: محمدانس عبدالرحیم
دارالافتاء جامعة السعید کراچی
www.suffahpk.com