ساتویں قسط
کائنات کی ابتدا کیسے ہوئی؟
سائنس کا بیانیہ اور قرآن
سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ کائنات کا آغاز ایک عظیم دھماکے سے ہوا،جسے وہ بگ بینگ کا نام دیتے ہیں۔ عربی میں اسے ” انفجار عظیم ” کہتے ہیں۔بگ بینگ تھیوری کے مطابق،کائنات ایک انتہائی کثیف اور آتشیں حالت میں پیدا ہوئی۔ ایک عظیم دھماکہ ہوا تھا جس سے مادہ تقسیم ہونا شروع ہوا۔ اس کے بعد سے اب تک، یہ کائنات اپنی کہکشاؤں کے ساتھ پھیلتی رہی ہے۔کائنات کی پیدائش کا یہ واقعہ آج کے دور سے تقریباً13 ارب 70 کروڑ سال قبل ظہور پزیر ہوا تھا۔ اس وقت درجہ حرارت اپنی انتہا پر تھا۔
• اس کے ایک سیکنڈ بعد فزکس کے قوانین واضح ہونے لگے اور کشش ثقل (Gravityy) وجود میں آئی۔
• بگ بینگ کے بعد جب ایک سیکنڈ کا دس لاکھواں حصہ گزر گیا تو کوارک آپس میں جڑ کر نیوٹرون، پروٹون اور ضد ذرے بنانے لگے۔ اگرچہ ذرے اور ضد ذرے ایک دوسرے کو فنا کرتے رہے لیکن ذروں کی تعداد حاوی ہو گئی۔ اس وقت تک کائنات پھیل کر ہمارے نظام شمسی کے برابر ہو چکی تھی اور درجہ حرارت گر کر دس ہزار ارب ڈگری سینٹی گریڈ ہو چکا تھا۔
• بگ بینگ کے ایک سیکنڈ بعد الیکٹرومیگنیٹک اور کمزور نیوکلیئر فورس واضح ہونے لگیں اور درجہ حرارت گر کر دس ارب ڈگری سینٹی گریڈ رہ گیا۔
• تین منٹ بعد نیوٹرون اور پروٹون باہم جڑ کر ایٹمی مرکزے (Nucleus) بنانے لگے جس سے ڈیوٹیریئم اور ہیلیئم کے مرکزے وجود میں آئے اور آزاد نیوٹرون ختم ہو گئے۔ اب درجہ حرارت گر کر ایک ارب ڈگری سینٹی گریڈ رہ گیا تھا۔
• سات لاکھ سال بعد ایٹمی مرکزے اس قابل ہوئے کہ الیکٹرون سے مل کر ایٹم بنا سکیں۔ ایٹم بننے سے فوٹون خارج ہوئے اور کائنات پہلی دفعہ شفاف ہو گئی۔ اب درجہ حرارت 3000 ڈگری کیلون ہو چکا تھا۔
• ابتدا میں بننے والے ستاروں میں لوہا یا دوسرے بھاری عناصر بالکل موجود نہیں تھے۔
• ایک ارب سال بعد کہکشائیں (Galaxies) بننے لگیں۔ صرف ہماری کہکشاں میں 200 ارب ستارے ہیں اور ہمارے نزدیک ترین پڑوسی کہکشاں دس لاکھ نوری سال کے فاصلے پر ہے۔
• اب ستاروں کی درمیانی جگہ کا درجہ حرارت گر کر منفی 270 ڈگری سینٹی گریڈ ہو چکا ہے یعنی صرف 3 ڈگری کیلون۔ کہکشایئں بن چکی ہیں، ستاروں کی کئی نسلیں گزر چکی ہیں۔ لوہے اور نکل سے بھی زیادہ بھاری ایٹمی مرکزے وجود میں آ چکے ہیں۔ زندگی کی ابتدا ہو چکی ہے۔
• ہمارا نظام شمسی لگ بھگ ساڑھے چار ارب سال پہلے وجود میں آیا تھا۔ ہماری زمین کی بھی عمر اتنی ہی ہے۔
یہ ساری تفصیلات ویکیپیڈیا سے لی گئی ہیں۔ ویکیپیڈیا نے تسلیم کیا ہے کہ یہ تمام سائنسی حساب کتاب ،گمان و قیاس پر مبنی ہے۔ یقینی باتیں نہیں ہیں۔
اس کے بعد ہم آتے ہیں قرآن کریم کی طرف ۔دیکھیے قرآن کیا کہتا ہے:
{أَوَلَمْ يَرَ الَّذِينَ كَفَرُوا أَنَّ السَّمَاوَاتِ وَالْأَرْضَ كَانَتَا رَتْقًا فَفَتَقْنَاهُمَا} [الأنبياء: 30]
ترجمہ: کیا اہل کفرنے دیکھا نہیں کہ تمام آسمان وزمین پہلے اکائی کی صورت میں بند تھےپھر ہم نے انہیں پھیلادیا۔
قرآن کریم کی اس آیت کو پڑھتے جائیں اور بگ بینگ پر غور کرتے جائیں۔ قرآن اور سائنس دونوں ہی اس بات پر متفق نظر آتے ہیں کہ کائنات پہلے اکائی کی صورت میں تھی، پھر قدرت نے یعنی اللہ تعالی کی ذات نے اسے پھیلاکر موجودہ حالت دی ہے۔
ہاں! یہاں ایک سوال رہ جاتا ہے اور وہ یہ کہ سائنس دانوں کی اس تحقیق کے مطابق کائنات تقریبا آٹھ ارب سال پہلے وجود میں آئی جبکہ قرآن کہتا ہے کہ آسمان زمین کو چھ دنوں میں تخلیق کیا گیا اور چھ دنوں کا مطلب یا تو چھ ہزار سال ہے یا تین لاکھ سال،جیسا کہ قسط نمبر ایک میں ذکر کیا گیا۔
جواب یہ ہے کہ مرکزی اور بنیادی چیز کائنات کا ایک اکائی سے وجود پزیر ہونا ہے۔اس نقطے پر قرآن اور سائنس متفق ہے۔باقی اس کی جو تفصیلات اور حسابات اہل سائنس بیان کرتے ہیں توایک تو اس حوالے سے ان کا اختلاف رائے ہے، دوسرا یہ کہ یہ تمام حساب کتاب گمان اور قیاس پر مبنی ہے۔ یقین اور قطعیت سے وہ بھی نہیں کہہ سکتے کہ اتنے ہی برس لگے ہوں گے؛کیونکہ ماضی میں جھانکنااور بیتے ہوئی دنیا کےتمام برسوں کامشاہدہ کرنا کسی انسان کے بس میں نہیں۔دوسرے لفظوں میں یہ صرف ان کی ایک تھیوری،ایک سوچ اور خیال ہے ، مشاہدہ اورپکا تجربہ نہیں۔حالانکہ اصل سائنس وہ ہوتی ہے جو مسلسل تجربے اور مشاہدے سے ثابت ہو۔جبکہ اس کے مقابلے میں وحی الہی قطعی اور یقینی ہے اور عقلا کا مانا ہوا قاعدہ ہے کہ گمان اور یقین میں ٹکراؤ ہو تو یقین پر فیصلہ کیا جاتا ہے، نہ کہ گمان پر۔ان الظن لایغنی من الحق شیئا۔
آخر میں ایک اور بات سمجھنا ضروری ہے اور وہ یہ کہ قرآن کریم نے یہ تو بتایا ہے کہ کائنات چھ مراحل میں یا چھ دنوں میں مکمل ہوئی،لیکن قرآن نے یہ اشارہ نہیں دیا کہ کائنات اپنی تخلیق کے بعد کتنے ہزار برسوں سے قائم وموجود ہے؟